فلسطین کے مقبوضہ شہر بئرسبع کی ایک قدیم جامع مسجد میں ایک ماہ قبل صہیونی حکومت کی طرف سے لگائے گئے دو روزہ شراب میلے کے بعد مقامی فلسطینی آبادی نے کل اسی جامع مسجد میں نماز جمعہ کا بھی اہتمام کیا ہے۔
فلسطینیوں کے نماز جمعہ کے اہتمام پر انتہا پسند یہودیوں میں سخت غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے، کیونکہ یہودی مسجد کو ایک عجائب گھرمیں تبدیل کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں۔ نماز جمعہ کے قیام کے بعد ان کی ان مذموم سازشوں کو دھچکا لگا ہے۔
خیال رہے کہ جامع مسجد الکبیر خلاف عثمانیہ کے دور میں مقبوضہ فلسطین کے شہر بئر سبع میں تعمیر کی گئی تھی۔ اس شہر پر اسرائیل کے قیام کے دوران سنہ 1948 ء کو انتہا پسند یہودیوں نے قبضہ کرلیا تھا، جس کے بعد اس مسجد کو کئی سال تک ایک میوزیم میں تبدیل کیے رکھا گیا۔ بعد ازاں اسے ایک عدالت کے لیے بھی استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مقبوضہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے شہریوں نے حالیہ کچھ ہفتوں سے ایک مہم چلائی تھی جسے’’مسجد بئرسبع کی آزادی‘‘ کا نام دیا تھا۔ اس مہم کا مقصد شہریوں کو نماز جمعہ کے لیے اس تاریخی مسجد میں آنے کی دعوت دینا تھا۔
جامع مسجد میں نماز جمعہ کا خطبہ اور امامت بزرگ فلسطینی لیڈر شیخ رائد صلاح نے کرائی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ مسجد صرف مسلمانوں کی عبادت گاہ ہے اسے کسی دوسرے مذہب کے تصرف میں نہیں لایا جاسکتا ہے۔ فلسطین کی تمام مساجد پرصہیونی حکومت اور یہودیوں نے غاصبا نہ قبضہ کر رکھا ہے۔ شیخ رائد صلاح نے مقامی شہریوں کو مسجد میں نماز جمعہ کا اہتمام کرانےمیں کامیابی پرمبارک باد بھی پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسند یہودیوں اور شراب میلہ منعقد کرنے والوں کے لیے مسجد میں نماز کا اہتمام بہترین جواب ہے۔
پی آئی سی کی رپورٹ کےمطابق نماز جمعہ میں مقامی فلسطینی شہریوں، عرب سیاست دانوں اور اسرائیلی کنیسٹ (پارلیمنٹ) کے کئی عرب اراکین نے بھی نماز ادا کی۔ یاد رہے کہ گذشتہ مہینے کے اوائل میں صہیونی حکومت نے اسی مسجد کے باہر ایک شراب میلے کا مذمو انعقاد کیا تھا، جس میں اسرائیل سمیت دنیا بھر کی شراب تیارکرنے والے تیس سے زائد کمپنیوں نے حصہ لیا تھا۔ شراب میلے کےخلاف فلسطین بھرمیں احتجاجی جلوس اور مظاہرے ہوتے رہے ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین