فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں انتہا پسند یہودیوں کی جانب سے فلسطینیوں کی املاک، زیرکاشت کھیتوں، فصلات اور مکانات پرحملوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
اتوار کے روز یہودی انتہا پسندوں نے بیت لحم، نابلس، الخلیل اور رام اللہ میں مختلف مقامات پر فلسطینیوں کی املاک پر حملے کیے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے جنوبی بیت لحم میں "خلہ الفحم” کے مقام پر زیر کاشت فلسطینی کھیتوں پر
بلڈوزر چڑھا دیے، جس کے نتیجے میں سبزیاں تباہ کر دی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ الخلیل اور نابلس میں بھی فلسطینیوں کی اراضی پر حملے کیے ہیں۔
بیت لحم میں الخضر قصبے کے فلسطینی کمیٹی برائے انسداد صہیونی توسیع پسندی کے کوآرڈینیٹر احمد صلاح نےاپنے ایک بیان میں کہا کہ یہودی آباد کاروں نے الیعاذر یہودی کالونی کے بالمقابل دو ایکڑ پر پھیلے سبزیوں کے کھیت تباہ کر دیے۔
احمد صلاح کا کہنا تھا کہ یہودی آباد کاروں کی ان کارروائیوں کا مقصد فلسطینیوں کی اراضی پر قبضے کی راہ ہموار کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ انتہا پسند یہودیوں نے فلسطینیوں کی زیرکاشت اراضی پر حملے کیے ہیں بلکہ اب یہ صہیونی انتہا پسندوں کا روز کا معمول بن چکا ہے۔
درایں اثناء نابلس شہر کے جنوب میں بورین قصبے میں بھی فلسطینیوں کی اراضی پر یہودی آباد کاروں نے حملے کیے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق یہودی انتہا پسندوں نے فلسطینیوں کے کھیتوں میں گھس کر وہاں پر کام کرنے والے فلسطینی شہریوں کو کام کرنے سے روک دیا اور کھیتوں کی طرف آنے والے دیگر شہریوں کا راستہ بھی بند کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق نابلس میں فلسطینیوں کی زرعی اراضی پر حملوں میں ملوث عناصر کا تعلق یہودی کالونیوں”براکھا” اور "یتسہار” سے تھا جنہوں نے فلسطینیوں کی زرعی زمینوں کی طرف آنے والے مرکزی راستے کو جگہ جگہ سے اکھیڑ ڈالا اور راستے میں دیواریں کھڑی کر کے فلسطینیوں کی آمد و رفت روک دی گئی۔
ادھر الخلیل اور رام اللہ میں بھی یہودی آباد کاروں کے فلسطینیوں کی زرعی اراضی پر حملوں کی اطلاعات ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق یہودی انتہا پسندوں نے فلسطینی شہریوں کے مکانات پر پتھراؤ کیا اور مختلف مقامات پر کھیتوں میں کام کرنے والے فلسطینیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔