فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے تاریخی شہر الخلیل میں اتوار کے روز فلسطینی مزاحمت کاروں اور صہیونی فوجیوں کے درمیان جھڑپ میں کم سے کم ایک یہودی فوجی کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق یہ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب مسلمانوں کے الخلیل شہر میں تاریخی مذہبی مقام جامع مسجد ابراہیم خلیل اللہ پر یہودی آباد کاروں نے صہیونی فوج کی حفاظتی چھتری تلے دھاوا بول دیا۔
اس موقع پر موجود فلسطینی شہریوں نے یہودیوں کو مسجد ابراہیمی کی بے حرمتی سے روکنے کی کوشش کی ، جس پر صہیونی فوجیوں نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ اسی دوران مشتعل فلسطینیوں نے صہیونی فوج پر گولی چلائی جس کےنتیجے میں کم سے کم ایک صہیونی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیل کے عبرانی ٹی وی "ٹیلی ویژن 10” کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی مزاحمت کاروں کی گولی سے مرنے والا اسرائیلی فوج کا ایک جونیئر افسر تھا، جس کی گردن میں گولیاں لگیں جو جان لیوا ثابت ہوئی ہیں۔
رپورٹ کےمطابق یہودی فوجیوں کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ مسجد ابراہیمی کے گردو پیش میں متمرکز تھے۔ فائرنگ سے چار اسرائیلی فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں جنہیں فوری طور پر اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
درایں اثناء الخلیل سے مرکز اطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کی فراہم کردہ اطلاعات کے مطابق اتوار کے روز مسجد ابراہیمی کے قریب پیش آنے والے واقعے کے بعد قابض فوج نے مسجد کے ارد گرد فوجی علاقہ قرار دے کر بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کیا ہے، جس میں اب تک کم سے کم بیس افراد کی ہلاکت کی اطلاعات آ رہی ہیں۔ قابض فوج نے مسجد ابراہیمی کے طرف آنے والے تمام راستوں کی ناکہ بندی کردی تھی اور فلسطینیوں مسجد میں نماز کی ادائیگی کے لیے آنے سے روک دیا تھا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین