فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے تاریخی شہر الخلیل میں اتوار کے روز یہودی آباد کاروں کی سرگرمیوں کے خلاف فلسطینی عوام بھی سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے قابض فوج کے خلاف بھی جلوس نکالے۔
دوسری جانب قابض فوج نے نہتے مظاہرین پر اشک آور گیس اور دیگر غیرمہلک ہتھیاروں سے حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی اور کئی کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کےمطابق اتوار کو یہودی فوج اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی اس وقت شروع ہوئی تھی جب فلسطینی طلباء نے یہودی آبادکاروں کو ان کی "عید العرش” کے موقع پر مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے مسجد ابراہیمی میں داخلے سے روکنے کی کوشش کی۔ اس پر صہیونی فوج نے فلسطینی طلباء کو منتشر
کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور ربڑ کی گولیاں چلآئیں۔
مشتعل طلباء نے آنسو گیس کی شیلنگ میں بھی صہیونی فوج پر پتھراؤ جاری رکھا، جس کے بعد قابض فوج نے آنسوگیس کی شیلنگ میں مزید اضافہ کر دیا۔ اندھا دھند اشک آور گیس کے گولے پھینکے جانے سے کئی افراد دم گھٹنے سے متاثر ہوئے ہیںجن میں عمر رسیدہ افراد بھی شامل ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق الخلیل میں سالم السلائمہ نامی شہری کے گھر پر صہیونی فوج نے قبضہ کر نے کے بعد گھر میں موجود مالک مکان سالم ، اس کی اہلیہ اور دو بچوں کو نکال باہر کیا ہے تاہم اس کارروائی کی وجہ بیان نہیں بتائی گئی۔ قبضے میں لیے گئے مکان کو فوجی چوکی میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔صہیونی فوج کے اس ظالمانہ اقدام کے خلاف فلسطینی خواتین نے بھی سخت احتجاج کیا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین