مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل کی ایک بڑی تجارتی فرم ’’سوڈا اسٹریم‘‘ نے مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس کے درمیان ایک بڑی یہودی کالونی ’’معالیہ ادومیم‘‘ میں قائم اپنا مرکزی کارخانہ اور اس کی تمام ذیلی شاخین بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کمپنی کی جانب سے جاری ایک بیان میں اعتراف کیا گیا ہے کہ فلسطینی علاقوں میں مصنوعات کے بائیکاٹ کے بعد کمپنی کی مصنوعات کو بیرون ملک بھی بدترین بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد وہ کارخانہ بند کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
فلسطین میں صہیونی مصنوعات کی بائیکاٹ کے لیے سرگرم کمیٹی کے نگران محمود تواجعہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’سوڈا اسٹریم‘‘ کا بیت المقدس میں اپنا کاروبار اور کارخانہ بند کرنا فلسطینی قوم کی جانب سے صہیونی مصنوعات کے بائیکاٹ کی کامیابی کی بین دلیل ہے۔ مغربی کنارے میں اپنا کاروبار اور کارخانہ بند کرنے والی کمپنی کو فلسطینی عوام کے بائیکاٹ کے نتیجے میں غیرمعمولی مالی خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
محمود تواجعہ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ ایک جنگ ہے اور ہم یہ جنگ مقبوضہ علاقوں میں قائم اسرائیل کے تمام کارخانوں کی بندش تک جاری رکھیں گے۔
ادھر فلسطینی لیبر یونین کے سیکرٹری جنرل حیدر ابراہیم نے کہا ہے کہ فلسطین کے کسی بھی علاقے میں اسرائیل کی ’’سوڈا سٹریم‘‘ جیسی کمپنیاں ہر اعتبار سے غیرقانونی ہیں اور فلسطینی قوم کو ان کا ہر سطح پر بائیکاٹ کرنا چاہیے۔ حیدر ابراہیم کا کہنا تھا کہ مقامی سطح پر بعض لوگ یہودی کارخانوں کے قیام کو بے روزگاری کے خاتمے میں مدد کا ذریعہ سمجھتے ہیں حالانکہ صہیونی اداروں میں کام کرنا بجائے خود ایک قومی اخلاقی جرم ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین