مصری حکومت نے اسرائیل کے ساتھ گیس کی فراہمی کا سابق صدر حسنی مبارک کے دور میں کیا گیا معاہدہ منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مصری حکومت کی جانب سے اسرائیلی حکام کو باضابطہ طورپرآگاہ کردیا گیا ہے کہ قاہرہ سے تل ابیب کو گیس کی فراہمی اب نہیں ہوگی۔
قاہرہ کی جانب سے گیس کی فراہمی روکے جانے کی تیاریوں پر اسرائیلی حکومت اوراپوزیشن نے سخت مایوسی کا اظہارکیا ہے جبکہ صہیونی میڈیا اسے مذہبی جماعت اخوان المسلمون کی کامیابی کا پہلا ثمر قراردے رہا ہے۔ دوسری جانب فلسطین کی منظم مذہبی سیاسی جماعت اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے صہیونی ریاست کو گیس کی فراہمی روکے جانے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق مصری حکومت نے اسرائیل کو بتایا ہے کہ صہیونی ریاست کو گیس روکے جانے کا فیصلہ سیاسی سے زیادہ اقتصادی نوعیت کا ہے کیونکہ ماضی میں اسرائیل کے ساتھ صرف تیل اوراس کے متعلقہ دیگرپٹرولیم مصنوعات کی فروخت کا معاہدہ ہوا تھا۔
ادھرمصری اخبارات میں آنے والی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کو گیس فراہم کرنے والی کمپنی "ای گیس” کے چیئرمین محمد شعیب نے ا مریکا کی دو تجارتی کمپنیوں کو گیس کی فروخت ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی فرمین "مڈل ایسٹ گیس”اور "امیال” مصر سے گیس خرید کر اسے اسرائیل کو فراہم کرتی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مصری کمپنی کے عہدیدار نے اسرائیل کو گیس کی فراہمی روکے جانے کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ امریکی کمپنیوں نے ان کے ساتھ گیس کی لین دین کے سلسلے میں جو معاہدہ کیا تھا دونوں کمپنیاں اس کی شرائط پرپوری نہیں اتر سکی ہیں۔
قاہرہ حکومت کے اس جرات مندانہ فیصلے پرفلسطینی اسلامی تحریک مزاحمت نے اپنے رد عمل میں اس کا خیر مقدم کیا ہے۔ حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابو زھری نے کہا ہے کہ قاہرہ حکومت کا فیصلہ جرات مندانہ اور وقت کا صحیح سمت کی جانب اہم فیصلہ ہے۔ اس فیصلے سے اسرائیل کو خطے کے وسائل سے استفادہ کرنے کا مزید موقع نہیں ملے گا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ مصرکی سابق حکومتوں کی جانب سے اسرائیل کو گیس کی فراہمی ایک غلط اقدام تھا اور اس غلطی کی سزا مصری عوام کو بھگتنا پڑ رہی تھی۔
مصرکی جانب سے گیس روکے جانے کےاعلان پراسرائیلی اپوزیشن لیڈر شاؤل موفازنے بھی سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو گیس کی فراہمی روکے جانے سے تل ابیب ۔ قاہرہ تعلقات پرگہرے منفی اثرات مرتب ہوں گے اور اہم اسے امن معاہد ے کی سنگین خلاف ورزی قراردیں گے۔
درایں اثناء اسرائیلی میڈیا میں اسرائیل کے ساتھ گیس معاہدے کی منسوخی کی خبروں کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا
جا رہا ہے۔ اسرائیلی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پرکیے جانے والے تبصروں میں اسے مذہبی جماعت اخوان المسلمون کی کامیابی کا شاخسانہ قراردیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی کے کثیرالاشاعت عبرانی اخبار”معاریف” نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ گیس کی فراہمی کا معاہدہ منسوخ کیا جانا اسرائیل کے لیے ایک بڑا صدمہ ہے۔ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس فیصلے کے پیچھے اخوان المسلمون اور اس کے سیاسی ونگ”آزادی وانصاف” کا ہاتھ ہے جو ماضی میں بھی اسرائیل کو گیس کی فراہمی روکنے کے اعلان کرتی رہی ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین