قاہرہ کی عدالت برائے اہم امور نے مصر میں اسرائیلی سرگرمیوں پر پابندی لگانے کی درخواست پر پہلی سماعت 26 مارچ کو رکھ دی ہے۔
مصری قانونی ماہر حامد صدیق نے حماس پر پابندی لگانے والی مصری عدالت میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں مصری حکام سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اسرائیل کی تمام سرگرمیوں پر پابندی لگادیں اور اسرائیل کو ایک دہشت گرد ریاست قرار دیں۔حامد صدیق کے مطابق اس پابندی میں تل ابیب کے مصر میں تمام سفارتی دفاتر کی بندش بھی شامل ہوگی۔ منگل کے روز اسی عدالت نے ایک حکم میں حماس کی تمام تر سرگرمیوں اور دفاتر پر پابندی لگانے کو کہا تھا۔
اس عدالتی حکم کو مصر میں کافی ناراض ردعمل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اس کو قابض اسرائیل کی حمایت کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ مصری مصنف فھمی ھویدی نے قاہرہ کی عدالت کے فیصلے کی سخت مذمت کی اور کہا کہ،” مصر نے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے کر اسرائیل کے گروپ میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔”
ان کا کہنا تھا کہ تحریک حماس نے انقلاب سے پہلے اور نہ اس کے بعد کبھی مصر کے معاملت میں مداخلت نہیں کی ہے جبکہ اسرائیل مصر کے خلاف جاسوسی کی سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا ہے۔ فھمی نے مزید بتایا کہ تحریک فتح حماس کے خلاف اس سازش میں شریک ہے۔