مصری سیکیورٹی ذرائع کے مطابق قاہرہ ائیرپورٹ پر موجود مصری حکام نے خواتین کے اس گروہ کو غزہ جانے سے روک دیا اور اب انہیں جمعرات کی صبح ڈی پورٹ کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ان خواتین میں فرانس، بیلجئیم، امریکا اور آسٹریا کی خواتین الجزائر سے تعلق رکھنے والی جمیلہ بوحرید کی زیر سربراہی قاہرہ ائیرپورٹ پر پہنچی تھیں۔ کہا جارہا ہے کہ ابھی کچھ اور خواتین بھی اس گروپ کے ساتھ ملنے کے لئے قاہرہ کا رخ کر چکی ہیں۔
خواتین سماجی کارکنان نے اپنے غزہ میں داخلے پر پابندی لگانے کے مصری فیصلے کے خلاف قاہرہ ائیرپورٹ پر احتجاج کیا۔ اس موقع پر فرانسیسی قونصلر آئے اور انہوں نے سماجی کارکنوں کو اسرائیلی بارڈر کراسنگز کے ذریعے سے غزہ بھیجنے پر راضی کرنے کی کوشش کی مگر انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کردیا۔
مصری حکام نے بدھ کے روز ہی آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والی نوبل انعام یافتہ سماجی کارکن میرید میگوائر کو غزہ جانے کی کوشش کرنے پر حراست میں لے لیا اور ڈی پورٹ کردیا تھا۔
ائیرپورٹ پولیس نے اسی وفد کی ایک اور ممبر جنگ مخالف کارکن میدیا بینجمن کو حراست میں لے کر ڈی پورٹ کردیا تھا۔ خاتون نے خبررساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا تھا کہ پولیس نے ان کا بازو توڑ دیا تھا۔
میدیا بینجمن نے برطانیہ پہنچنے کے بعد اے ایف پی کو بتایا کہ،” ہمیں ایک تفتیشی مرکز لے جایا گیا اور ہم سے آٹھ گھنٹوں تک تفتیش کی گئی اور ہمیں بتایا گیا کہ ہمیں قاہرہ میں داخلے کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی اور ایک طیارے میں بٹھا کر واپس بھیج دیا جائے گا۔”
اس سال عالمی یوم خواتین کے موقع پر انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے متعدد کارکنوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ کی پٹی میں جاکر فلسطینی خواتین کے ساتھ اظہار حمایت کریں گے اور اسرائیل کے محاصرے کے خاتمے کا مطالبہ کریں گے۔