فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کی حکومت نے کہا ہے کہ مسلح مزاحمت دشمن کے خلاف اپنے حقوق کے حصول اور صہیونی ریاستی دہشت گردی کے خلاف موثر ترین ہتھیار ہے۔ حکومت مسلح مزاحمت کی حمایت جاری رکھے گی۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق منگل کے روز ہفتہ وار اجلاس کے بعد میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی دشمن کے مقابلے میں ہماری فتح ونصرت فلسطینی قوم کے عظیم الشان عزم واستقامت اور بہادری کا نتیجہ ہے۔
غزہ حکومت نے مغربی کنارے میں گذشتہ روز جنین شہر میں صہیونی فوج کی ریاستی دہشت گردی کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی اور دہشت گردی کے نتیجے میں شہید ہونے والے نوجوان اسلام الطوباسی کو خراج عقیدت پیش کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ الطوباسی دشمن کے خلاف لڑتے ہوئے شہید ہواہے اور حکومت اور قوم کو اس کی شہادت پر فخر ہے۔
بیان میں فلسطینی اتھارٹی اور صہیونی ریاست کےدرمیان جاری نام نہاد امن مذاکرات کی ایک مرتبہ پھر مذمت کی گئی۔ بیان میں کہا گیا کہ جنین میں نہتے شہریوں کے خلاف اسرائیلی فوج کے کریک ڈاؤن میں ایک فلسطینی کا قتل اور کئی زخمی ہونے کا واقعہ صہیونی دشمن سے مذاکرات کا ثمرہے۔ اسرائیلی فوج مذاکرات کی آڑ میں بے گناہ فلسطینیوں کا قتل عام اورریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ حکومت فلسطینی صدر محمود عباس اورالفتح سے پرزور مطالبہ کرتی ہے کہ وہ صہیونی دشمن سے مذاکرات کا عمل فوری طورپر روک دیں۔
بیان میں یہودی آباد کاروں بالخصوص وزیر برائے آباد کاری کی جانب سے مسجد اقصٰی کی بے حرمتی کےواقعے کوعالم اسلام کے لیے اشتعال انگیز قرار دے کر اسکی بھی شدید مذمت کی گئی۔ فلسطینی حکومت نے مسجد اقصٰی پریہودی حملوں کے حوالے سے عالم اسلام اور عرب لیگ سے مطالبہ کیا ہے کہ قبلہ اول کو یہودیوں کی دست برد سے بچانے کے لیے فوری اور موثر اقدامات کرے۔
فلسطینی شہرغزہ کی پٹی کی مسلسل معاشی ناکہ بندی کو انسانیت کے خلاف سنگین جرم قراردیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ غزہ کی ناکہ بندی میں جو بھی شریک ہوگا وہ مظلوم فلسطینیوں کا دشمن ہوگا۔ شہر پہلے ہی جنگ کی تباہ کاریوں سے برباد ہو چکا ہے اور معاشی پابندیاں عائد کرکے شہریوں کو ایک نئی آزمائش میں ڈالا جا رہا ہے۔
غزہ کی پٹی کے بیرونی دنیا سے رابطے کے تمام راستے نہ کھولے گئے تو ان کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ خیال رہے کہ اسرائیل نے سنہ 2006ء میں غزہ کی پٹی اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کی حکومت کے قیام کے بعد شہر کی ناکہ بندی کردی تھی۔ غزہ کا واحد بیرونی دنیا سے رابطے کا ذریعہ مصر سے ہوکر جاتا ہے لیکن حال ہی میں مصری فوج نے بھی "رفح ” کراسنگ کو بند کر رکھا ہے، جس کےنتیجے میں شہریوں کو خوراک کے حصول میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین