اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے سیاسی شعبے کے رکن عزت رشق نے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنین شہرمیں فلسطینی مہاجر کیمپ پر گذشتہ روز صہیونی فوج کے حملے اور انیس سالہ اسلام حسام طوباس کی گرفتاری کے بعد شہادت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
عزت رشق کا کہنا ہے کہ حسام طوباسی کو قتل کرنے کے لیے اس پر گولیاں چلائی گئیں۔ بعد ازاں اسے شدید زخمی حالت میں حراست میں لے لیا گیا۔ اسرائیلی فوج کا فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کے تسلسل میں یہ ایک نیا جنگی جرم ہے، جسے فلسطینی قوم کسی صورت میں معاف نہیں کر سکتے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس رہ نماء نے بیروت میں اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ صہیونی فوج نے یہ جنگی جرم ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب رام اللہ اتھارٹی صہیونی دشمن کے ساتھ نام نہاد امن مذاکرات کا ڈھونگ رچا رہی ہے۔ طوباسی کی شہادت انہی مذاکرات میں صہیونی دشمن کے ریاستی جرائم کی پردہ پوشی کا نتیجہ ہے۔
عزت رشق کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی سے خیر کی توقع اس لیے بھی نہیں کی جاسکتی کیونکہ رام اللہ حکومت صہیونی دشمن کو نہتے شہریوں کے قتل کے لیے ہرقسم کی معاونت فراہم کر رہی ہے۔ حسام طوباسی کی شہادت میں اگر گولی اور ہاتھ اسرائیل کا استعمال ہوئے ہیں تو اس میں عباس ملیشیا کا معاونت بھی رہا ہے۔ ہم یہ سمجھنے میں حق بجانب ہیں کہ طوباسی کی شہادت میں جتنی صہیونی فوج قصور وار ہے، اتنی ہی عباس ملیشیا اور رام اللہ حکومت بھی ذمہ داری ہے۔
خیال رہے کہ منگل کے روز مغربی کنارے کے شہر جنین میں صہیونی فوج نے ایک مہاجرکیمپ پر چھاپہ مار کرایک انیس سالہ نوجوان اسلام حسام طوباسی کو پکڑ کرگولیاں مار دی تھیں جس کے نتیجے میں وہ شہید ہو گیا تھا۔ صہیونی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں کئی فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں لیکن فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اس افسوسناک واقعے پر صہیونی ریاست سے احتجاج تک نہیں کیا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین