مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی اخبار نے آج جمعہ کے روز کے اسپیشل ایڈیشن میں بتایا ہے کہ خفیہ ادارے نے چند ہفتے قبل تل ابیب میں مشکوک سرگرمیوں کے شبے میں ایک مکان پر چھاپہ مارا اور وہاں سے آدم لیفیکس نامی ایک تیس سالہ امریکی اور ایک اسرائیلی فوجی کو حراست میں لیا گیا۔ ان کےقبضے سے میزائل، دھماکہ خیز مواد اور آتشین اسلحہ کی بھاری مقدار بھی ضبط کی گئی ہے۔
منصوبے میں شامل اسرائیلی فوجی کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔ خفیہ ادارے کا کہنا ہے کہ آدم لیفیکس کو یہ اسلحہ فوجی نے ایک کیمپ سے چوری کرکے مہیا کیا تھا جسے مسجد اقصیٰ پر حملے کے لیے استعمال ہونا تھا۔ منصوبہ سازوں نے مسجد اقصیٰ اور قبۃ الصخرہ کو تباہ کرنے کے لیے جو اسکیم تیار کی تھی اس میں یہ طے کیا گیا تھا کہ یہ کارروائی میزائل سے کی جائے گی۔ یا بارود سے بھرے ایک بغیر پائلٹ ڈرون طیارے کو اس میں استعمال کیاجائے گا۔ منصوبے پر عمل درآمد میں انتہا پسند صہیونی اور مسیحی گروپوں کی جانب سے بھی تعاون کیا گیا تھا۔
اسرائیلی خفیہ ادارے’’شاباک‘‘ نے ملزم آدم لیفیکس کا جو بیان نقل کیا ہے اس میں اس نے دعویٰ کیا کہ میں خواب میں ایک بیل گاڑی دیکھی جس پر بہت سا بارود لادا گیا تھا۔ وہ بیل گاڑی نہایت تیزی کے ساتھ بیت المقدس میں داخل ہوئی اور نہایت سرعت کے ساتھ مسجد اقصیٰ کی طرف بڑھتےہوئے قبۃ الصخرہ کے مقام پر پہنچی اور وہاں دھماکہ ہوگیا، جس کے نتیجے میں مسجداقصیٰ زمین بوس ہوگئی۔ میرے لیے یہ خواب ایک پیشن گوئی کے ساتھ ہدایت تھی کہ میں خود قبۃ الصخرہ کو دھماکےسے تباہ کردوں۔
شاباک کے ایک تحقیق کار نے بتایا کہ ملزم کا کہنا ہے کہ اس کا یہ خواب ’’برج ثور‘‘ کی جانب سے ایک پیغام تھا جس پر اسے عمل درآمد کرنا تھا۔ منصوبے کے لیے ملزمان نے جو تاریخ مقرر کی تھی اس سے محض کچھ ہی دیرقبل خفیہ اداروں کی کارروائی میں اس کا انکشاف ہوگیا۔ سیکیورٹی اداروں اور پولیس نے مشتبہ مکان سے میزائل ، بارودی مواد اور دھماکہ خیز مواد قبضے میں لیا اور دونوں ملزموں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ تاہم سازش میں شامل شریک ملزم کی شناخت نہیں کی گئی۔
اسرائیلی اخبار اور صہیونی خفیہ ادارے نے مسجد اقصیٰ پر حملے کی سازش کو نہایت خطرناک قرار دیا ہے اور اپنی رپورٹس میں لکھا ہے کہ اور بروقت اس کارروائی کو ناکام نہ بنا دیا جاتا تو مشرق وسطیٰ آگ کے سمندر میں ڈوب جاتا۔
تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکی دہشت گرد مارچ 2013 ء میں ایک سیاح کے روپ میں اسرائیل پہنچا، جہاں اس نے اپنے مذموم منصوبے کو عملی شکل دینے کے لیے تانے بانے تیار کرنا شروع کردیے۔اس کا کہنا ہے کہ میں نے فلسطین میں مسلمانوں کے مقدس مقامات کے بارے میں بہت کچھ سن رکھا تھا اور میں انہیں دیکھنا چاہتا تھا۔ جب میں اسرائیل پہنچا تو میں نے دیکھا کہ مذہبی مقامات کو یہودیوں اور عربوں میں تقسیم کیا گیا ہے تو مجھے یہ بات ناگوار گذری۔ مجھے مسلمانوں اوران کےمقدسات سے نفرت ہونے لگی۔ میں نے حرم قدسی کو اس لیے نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا کیونکہ اس کی وجہ سے عرب اسرائیلیوں کو تکلیف پہنچاتے ہیں۔
امریکی دہشت گرد کا کہنا ہے کہ اس نے ماضی میں بھی ایسے متعدد خواب دیکھے جو سچ ثابت ہوئے۔ آدم الیفیکس کا کہنا ہے کہ میں نے نائن الیون سے قبل خواب دیکھا کہ دنیا میں عالمی جنگ شروع ہو چکی ہے۔ نائن الیون کے واقعے سے مجھے مسلمانوں اور ان کے ہرمقدس چیز سے نفرت ہو گئی تھی۔
آدم کا کہنا دعویٰ ہے کہ اگلے پچاس سال میں اسرائیل ایک عظیم شنہشاہیت بن چکا ہوگا جس میں لبنا، عراق اور شام شامل ہوں گے اور اس میں فلسطین کا کوئی وجود نہیں ہوگا۔
عبرانی اخبار کے مطابق ’’لیفیکس‘‘ ایک شادی شدہ شخص ہے تاہم وہ بچپن سے محرومیوں کا شکار رہا ہے۔ کم عمری ہی میں اس کے والدین میں جدائی ہوگئی تھی۔ بعد ازاں والد کینسر کے باعث وفات پاگیا اور والدہ نے دوسری شادی کرلی تھی۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین