اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے صدرمحمود عباس کی جانب سے تنظیم کے خلاف اشتعال انگیز بیانات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ابو مازن حماس کے خلاف زہر اگل رہے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابو زھری نے غزہ کی پٹی میں ایک نیوز کانفرنس سےخطاب میں کہا کہ صدر عباس کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ حماس نے مصر میں اپنی ہم خیال جماعت اخوان المسلمون کی حکومت بچانے اور اس کے مظاہروں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے 40 جنگجو قاہرہ بھیجے تھے۔ترجمان نے کہا کہ ایسی باتیں اس شخص کے لیے قطعا مناسب نہیں ہیں جو صدر مملکت جیسے اہم اور ذمہ دار عہدے پر متعین ہو۔ صدر ابو مازن کو حماس پر الزام تراشی سے قبل اپنا کردار اور اپنے عہدے کا معیار ضرور دیکھنا چاہیے۔
ترجمان نے کہا کہ صدر محمودعباس اس پر فخر کرتے ہیں کہ ان کی جماعت الفتح کی قیادت صہیونی حکام سے ملاقاتیں کر رہی ہے اور فلسطینی قوم کے حقوق کے لیے قربانیاں دینے والی حماس کودشمن کا ایجنٹ قرار دیا جا رہاہے۔ صدر عباس خود یہ فیصلہ کریں کہ آیا دشمن سے ہاتھ ملانے اور طویل ملاقاتیں کرنے والے قوم کے دشمن ہیں یا جیلوں میں ماریں کھانے اور گولیاں کھانے والے کارکن قوم دشمن بن گئے ہیں۔
خیال رہے کہ مصر میں اخوان المسلمون کی منتخب حکومت کے خاتمے کے بعد فلسطینی صدر محمود عباس اور ان کی جماعت الفتح نے بھی مصرکی فوجی حکومت کی کھل کر حمایت کی ہے۔ اس حمایت کے ساتھ ساتھ فتحاوی لیڈرشپ اپنا انتقام لینے کے لیے حماس کے خلاف بلاجواز پروپیگنڈہ بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین