رام اللہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم نے سنہ 1948ء میں ارض فلسطین میں اسرائیلی ریاست کے قیام کے بعد فلسطینیوں کی گرفتاریوں کے چونکا دینے والے اعدادو شمار جاری کیے ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق کلب برائے اسیران کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال کے آغاز سے 31 مارچ تک اسرائیلی فوج نے 1928 فلسطینیوں کو حراست میں لے کر پابند سلاسل کیا۔یہ رپورٹ فلسطین میں ’یوم اسیران‘ کے موقع پر جاری کی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال کے دوران گرفتار فلسطینیوں میں 369 کم سن بچے اور 36 خواتین شامل ہیں۔
انسانی حقوق گروپ کے مطابق اس وقت اسرائیلی زندانوں میں قید بند کی صعوبتیں جھیلنے والے فلسطینیوں کی تعداد 6500 ہے۔ ان میں 350 بچے، 62 خواتین اور چھ ارکان پارلیمان ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 28 فلسطینی 20 سال سے مسلسل قید ہیں۔ 25 ایک چوتھائی صدی جیلوں میں گذار چکے ہیں۔ 12 فلسطینی 30 سال سے قید ہیں۔ وہ 13ستمبر 1993ء کو طے پائے اوسلو سمجھوتے سے پہلے سے گرفتار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں قید 500 انتظامی قیدی ہیں جنہیں بغیر کسی جرم کے پابند سلاسل کیا گیا ہے۔ 700 فلسطینیÂ اسیر بیماریوں کا شکار ہیں جن میں 26 کینسر کے مریض ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دوران حراست 215 فلسطینی صیہونی جلادوں کے تشدد اور مجرمانہ غفلت کے باعث شہید ہوچکے ہیں۔ 75 فلسطینیوں کو گرفتاری کے بعد گولیاں مار کر شہید کیا گیا۔ 72 کو اذتیں دے کر شہید کیا گیا۔ 61 بیماری کی حالت میں لاعلاج رہنے سے وفات پاگئے۔
رپورٹ کے مطابق سنہ 1948ء میں قیام اسرائیل کے بعد اب تک دس لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو زندانوں میں ڈالا اور انہیں انسانیت سوز مظالم کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔