اسرائیلی اخبار "ہارٹز” کی رپورٹ کے مطابق منگل کے روز بیت المقدس کی مجسٹریٹ عدالت نے مسجد اقصیٰ کی جنوبی سمت میں ایک یہودی کالونی کی تعمیر کے حوالے سے دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے قبلہ اول کی جنوبی دیوار اس سے متصل جگہ کو یہودی تنظیم کے حوالے کرنے کی درخواست مسترد کردی۔
خیال رہے کہ حال ہی میں "العاد” کی جانب سے مجسٹریٹ عدالت میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ تنظیم نے حکومت کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت ‘العاد’ کو مسجد اقصیٰ کی جنوبی دیوار اور اس سے متصل ایک یہودی کالونی میں ترقیاتی کام کا ٹھیکہ دیا گیا ہے۔
اخبار لکھتا ہے کہ مسجد اقصیٰ کی جنوبی سمت میں واقع دیوار براق سے متصل ایک پارک کو اسرائیلی حکومت کئی سال سے دوبارہ تعمیر کرنا چاہتی ہے۔ تاہم اسرائیل کی کسی بھی عدالت نے آج تک اس کی حمایت میں فیصلہ نہیں دیا ہے۔ پہلے حکومت خود اس کالونی کی تعمیر کرنا چاہتی تھی لیکن طویل تنازعہ کے بعد اس کا ٹھیکہ "العاد” نامی ایک تنظیم کو دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ تنظیم فلسطینی شہروں میں یہودی آباد کاروں کو بسانے میں سرگرم ہے اور اس کی سازشوں سے مسجد اقصیٰ کے قریب سلوان کے مقام پر سیکڑوں یہودی آباد کاروں کے خاندانوں کو آباد کیا گیا ہے۔