غزہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں قائم ایک انتظامی عدالت نے صدر محمود عباس کی طرف سے دستوری عدالت کی تشکیل کے اعلان کو باطل قرار دیتے ہوئے اس پرعمل درآمد روکنے کا حکم دیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی انتظامی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ دستوری عدالت کی تشکیل کے نتائج واثرات قانونی اعتبار سے درست نہیں۔ صدر محمود عباس قانونی طور پر صرف چار سال تک منصب صدارت پر فائز رہنے کے اہل ہیں۔ وہ کئی سال سے قانونی طور پر منصب صدارت کے اہل نہیں رہے ہیں۔ اس لیے ان کے پاس قانونی اختیارات بھی نہیں۔ وہ دستوری عدالت تشکیل دینے کے مجاز نہیں رہے ہیں۔غزہ کی پٹی کے پراسیکیوٹر جنرل اسماعیل جبر نے کہا کہ دستوری عدالت کی طرف سے جاری کردہ کوئی بھی فیصلہ فلسطینی قوم پر لاگو نہیں ہوتا اور نہ ہی اس کے قانونی اثرات فلسطینی نظام زندگی پر مرتب ہوسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے ایک سال پیشتر صدارتی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے دستوری عدالت کی تشکیل کا اعلان کیا تھا۔
صدر کے اس فیصلے پر فلسطین کی سیاسی جماعتوں کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا تھا۔ فلسطین میں کام کرنے والی انسانی حقوق کی 13 تنظیموں نے بھی دستوری عدالت کی تشکیل کو ماورائے قانون اقدام قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔