فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں یہودیوں کے لیے تین ہزارنئے مکانات کی تعمیر اور یہودی کالونیوں میں توسیع کے اعلان کی شدید مذمت کی ہے۔
الجیرین حکومت کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست کی جانب سے غیر قانونی طورپر فلسطینی علاقوں میں یہودیوں کے لیے مکانات کی تعمیر کھلی بدمعاشی اور ہٹ دھرمی ہے۔ عالمی برادری کو اسرائیل کے خلاف سخت ایکشن لینا چاہیے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق الجیرین وزارت خارجہ کے ترجمان عمار بلانی نے اتوار کے روز ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ’’ہم مقبوضہ غرب اردن اور مقبوضہ بیت المقدس میں صہیونی ریاست کی جانب سے تین ہزار نئے مکانات کی تعمیر کے اعلان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ یہ تعمیرات جب اور جہاں بھی ہوں گی تو یہ غیرقانونی ہوں گی۔ اسرائیل ایک غاصب ریاست اور اسے یہ حق کسی صورت میں نہیں پہنچتا کہ وہ فلسطینیوں کے مقبوضہ علاقوں میں صہیونیوں کے لیے مکان تعمیر کرے۔
الجیرین حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کا درجہ بڑھائے جانے پر سخت سیخ پا ہے اورجنرل اسمبلی کی جانب سے فلسطین کو مبصر ریاست کا درجہ دینے کے بعد اشتعال میں آگیا ہے۔ مقبوضہ عرب علاقوں میں یہودی کالونیوں کی تعمیر اور توسیع صہیونی بدمعاشی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ہم اسرائیل کے ذمہ واجب الاداء ٹیکسوں کی فلسطینی اتھارٹی کو عدم ادائیگی کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ صہیونی ریاست فلسطینیوں کے تمام حقوق کی پامالی کے ساتھ ان کے ٹیکسوں کو بھی غصب کرکے ٹیکس چور ثابت ہو رہی ہے۔ صہیونی ریاست کی اشتعال انگیزی کا عالمی سطح پر نوٹس لیا جانا چاہیے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین