رپورٹ کے مطابق مقامی فلسطینی سماجی کارکن اور بیت المقدس کی تاریخ کے مورخ روبین ابو شمیسہ کا کہنا ہے کہ بیت المقدس میں بند کی گئی مساجد میں حارہ الشرف کے مقام پر واقع دو مسجدوں مسجد العمری اور ایک دوسری مسجد بھی شامل ہے جن پر سنہ 1967 ء کی جنگ میں قبضہ کرنے کے بعد انہیں بند کردیا گیا تھا۔
ابو شمیسہ نے بتایا کہ حارہ الشرف میں واقع دو مسجدوں العمری الکبیر کو سنہ 1980 ء میں بند کیا گیا جس کے بعد اسے یہودیوں کے ثقافتی مرکز میں تبدیل کردیا گیا تھا۔ اس مسجد کے دروبام آج تک اذان اور نماز سے محروم ہیں۔
فلسطینی مورخ نے بتایا کہ فلسطین میں قیام اسرائیل کے بعد صہیونی ریاست اب تک سیکڑوں مساجد کو بند کرنے کے بعد انہیں مہ خانوں، ہوٹلوں، ثقافتی مراکز اور گھروں میں تبدیل کرچکی ہے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔