قابض اسرائیلی حکومت کی جانب سے بیت المقدس میں فلسطینیوں کے ساتھ انتقامی پالیسی بدستورجاری ہے۔ ایک تازہ پیش رفت میں صہیونی حکومت نے بیت المقدس کے النتشہ نامی ایک خاندان کو شہربدر کرتے ہوئے مذکورہ خاندان کا گھریلو سامان اٹھا کرسڑک پر پھینک دیا۔
اطلاعات فلسطین کے مطابق النتشہ خاندان کو اٹھارہ اپریل کو مشرقی بیت المقدس میں بیت حنینا میں مکان خالی کرنے کا حکم دیا گیا تھا اور دو روز کے نوٹس کے بعد صہیونی پولیس نے گھرمیں داخل ہو کر اہل خانہ کو جبرا وہاں سے نکال دیا اور سامان اٹھا کر سڑک پر پھینک دیا گیا۔
دوسری جانب اسرائیلی ریاست کی اس انتقامی پالیسی پرعالمی سطح پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔ بیت المقدس اور فلسطین کے دیگر شہروں میں یورپی یونین کے تمام ہائی کمیشنز کی جانب سے النتشہ خاندان کی القدس بدری کی شدید مذمت کرنے ہوئے اسے غیرانسانی طرزعمل قراردیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بیت المقدس میں یوری یونی کے ہائی کمشنز کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی ظالمانہ پالیسی اور بلاجواز فلسطینیوں کی شہر بدری عالمی قوانین اور بین الاقوامی امن معاہدوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جنیوا کے انسانی حقوق چارٹرکے مطابق کوئی ریاست اپنے ہاں کسی دوسری قومیت کے افراد کو طاقت کے ذریعے وہاں سے نہیں نکال سکتی اور جو ملک ایسا کرے گا وہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہوگا۔ بیان میں اسرائیل سے مقبوضہ علاقوں میں یہودی سرگرمیوں کےفروغ پربھی پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین