رپورٹ کے مطابق چند ہفتے پیشتر فلسطینی اتھارٹی کےسیکیورٹی اداروں نے الخلیل شہر سے ایک فلسطینی مزاحمتی سیل کےارکان کوحراست میں لیا ہے۔ گرفتار کیے گئے فلسطینیوں کا تعلق اسلامی تحریک مزاحمت’’حماس‘‘ کے ساتھ ہے اور وہ اسرائیلی فوج اور صہیونی تنصیبات پرحملوں کی کارروائیوں میں ملوث تھے۔
رپورٹ کے مطابق الخلیل شہر سے حراست میں لیے گئے فلسطینی مزاحمت کاروں میں سے ایک کا تعلق الخلیل کی جامعہ پولی ٹیکنیک سے ہے اور وہ طلباء یونین کا رکن بھی ہے۔ انہوں نے مل کر غرب اردن میں اسرائیلی فوجیوں پرحملوں اور ان کے اغواء کی منصوبہ بندی کی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی سیل کی گرفتاری کے لیے فلسطینی انٹیلی جنس اداروں نے اہم کردار ادا کیا۔ یہ گرفتاریاں فلسطینی اتھارٹی کے سینیر عہدیداروں کی نگرانی میں عمل میں لائی گئیں۔ تفتیش کے دوران مزید مزاحمت کاروں کے نام سامنے آنے کا بھی امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس خفیہ سیل میں سنہ 2011 ء میں گیلا شالیت معاہدے کے تحت رہا ہونے والے فلسطینی مزاحمت کار جنہیں غزہ کے بجائے غرب اردن بے دخل کیا گیا تھا بھی شامل ہیں۔