فلسطین میں یہودی آباد کاری کےخلاف سرگرم انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کو آئینی شکل دلوانے کی کارروائیوں کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے،جن کی تمام ترذمہ داری صہیونی حکومت پرعائد ہو گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بیت المقدس میں مسلم اور مسیحی براردی کی مشترکہ کمیٹی برائے تحفظ مقدسات نے میڈ کو جاری ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ صہیونی حکومت کی طرف سے مغربی کنارے کی یہودی کالونیوں کو آئینی اور قانونی شکل دینے کے لیے سفارشات مرتب کرنے کا حکم دینا اپنے اندر سنگین مضمرات رکھتا ہے، کیونکہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر کو صہیونی پارلیمنٹ سے منطوری دلوانے کا مقصد علاقے کی پہلے سے مکدر صورت حال کو ایک آتش فشاں میں تبدیل کرنا ہے۔ جس دن اسرائیلی حکومت نے مغربی کنارے کی غیر قانونی یہودی بستیوں کو قانونی شکل دینے کا اعلان کیا اسی دن سے فلسطین میں یہودیوں کےخلاف نفرت کا ایک الاؤ بھڑک اٹھے گا جس کے نتیجے میں صہیونی حکومت اور اس کے تمام اداروں کو اس کا خمیازہ بھگتنا ہو گا۔
بیان میں تنظیم کے سیکرٹری جنرل اور مسیحی رہ نما حنا عیسٰی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ مشرقی بیت المقدس اور مغربی کنارا متنازعہ علاقے ہیں۔ ان علاقوں میں اسرائیل کی کسی بھی قسم کی سرگرمی کا مقصد خطے کی صورت حال کو تباہ کرنا ہے۔ اسرائیل مغربی کنارے اور بیت المقدس میں محض اپنی فوجی توسیع پسندی کی غرض سے یہودی کالونیاں تعمیر کر رہا ہے۔