گزشتہ اتوار کو سویڈن سے غزہ کی جانب روانہ ہونے والے امدادی بحری جہاز کے ڈائریکٹر ڈرور فیلر کا کہنا ہے کہ اس بحری جہاز کا مقصد چھ سالوں پر محیط غزہ کے غیر قانونی اسرائیلی محاصرے ک
و چیلنج کرنا ہے۔ سویڈن سے چلنے والا بحری جہاز ناروے پڑاؤ کے بعد بدھ کے روز دوبارہ غزہ کی جانب روانہ ہو چکا ہے۔
فیلر نے خبر رساں ایجنسی ’’قدس پریس‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس غیر قانونی محاصرے کو چیلنج کرنا چاہتے ہیں، اور محصورین کا پیغام عالمی برادری تک پہنچانے کا عزم کیے ہوئے ہیں۔
بحری جہاز پر سوار رضا کار اہل غزہ کے خلاف اسرائیلی جرائم کی توثیق اور ان کی مشکلات اور مصائب کو دیکھنے غزہ جا رہے ہیں، یہ رضا کار صرف اسرائیل کی بات سننے والی عالمی برادری کو اہل غزہ کی مشکلات سے آگاہ کرینگے۔
بحری جہاز کے پرامن ہونے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیلی فورسز نے ہمیں غزہ جانے سے روکا تو ہم مزاحمت نہیں کرینگے۔ تاہم ہمیں ساری عالمی برادری سے توقع ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر کیے جانے والے سفر میں ہمارا ساتھ دیگی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وہ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں غزہ پہنچ جائیں گے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین