مصری صدر ڈاکٹر محمد مُرسی نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین کے بارے میں ان کے ملک کی پالیسی میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ انہوں نے مظلوم فلسطینیوں کی مدد کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ
وہ فلسطینیوں کو بھوکا اور ننگا نہیں دیکھ سکتے اور نہ ہی غزہ کے محاصرے پر آنکھیں بند رکھ سکتے ہیں۔
مصری صدر نے ان خیالات کا اظہار ترکی میں حکمراں جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ کے چوتھے سالانہ اجلاس کے موقع پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین عالم اسلام کا جزو لاینفک ہے، غزہ کی معاشی ناکہ بندی پورے عالم اسلام کی ناکہ بندی ہے، فلسطینیوں کے دیرینہ حقوق اور مطالبات کے حوالے سے قاہرہ کا موقف دوٹوک اور واضح ہے۔ ہم مسئلہ فلسطین کو پوری دنیا میں لے کر جائیں گے۔ فلسطین کی تمام نمائندہ قوتوں سے ہمارے رابطے ہیں۔
ہمیں فلسطینیوں کواپنے معاملات خود حل کرنے کے لیے انہیں ہرقسم کے مواقع فراہم کرنا چاہئیں تاکہ وہ اپنی آزادی کی منزل کو پاسکیں۔ اس دوران مصر اور بنیادی کام غزہ کے محصورین، مغربی کنارے اور بیت المقدس کے شہریوں کی ہرطرح سے مدد پورے مسلم دنیا کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ ہم فلسطینیوں کی حمایت اور مدد کے لیے جہاں تک جا سکے جائیں گے۔
مصری صدر نے کہا کہ فلسطینیوں کی معاشی پابندی میں مصری عوام خود کو الگ تھلگ نہیں کریں گے۔ غزہ کی پٹی اور مصر کے درمیان سرحد کھلی ہے۔ ہم اپنے محصور بھائیوں کی مدد کے لیے ہرممکن امداد فراہم کریں گے۔ ادویہ، غذا، تعلیم، صحت اور دیگر تمام شعبوں میں غزہ کے شہریوں کی مدد کا تہیہ کر رکھا ہے۔
صدر محمد مرسی نے فلسطینی عوام کی آزادی کے لیے عالم اسلام سے اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنے کی ضرورت پربھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی اپنی آزاد اور خود مختار ریاست کے لیے آئینی، قانونی اور اخلاقی جدو جہد کر رہے ہیں۔ دنیا کے تمام پلیٹ فارمز پرفلسطینیوں کی مدد ہم سب کی ذمہ داری ہونی چاہیے۔ اگرپوری دنیا آزادی کی بات کرتی ہے تو فلسطینیوں کو بھی اپنی آزادی کے لیے جدو جہد کرنے کا حق حاصل ہونا چاہیے۔ دنیا کی آزاد قومیں مل کر فلسطینیوں کو اپنی صف میں شامل کریں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین