اسرائیلی حکمران انتہاء پسند جماعت لیکود پارٹی کی اپیل پر اتوار کی صبح سے ہی انتہاء پسند یہودی جتھوں نے مسجد اقصی میں داخل ہونا شروع کردیا ہے۔
یہودی آج مسجد اقصی کی جگہ ھیکل سلیمانی تعمیر کرنے اور مشرقی اورمغربی القدس کو ملا کر متحد القدس کو اسرائیل کا دارالخلافہ بنانے کی مہم میں شریک ہیں۔ ادھر یہودیوں دھاووں کے جواب میں فلسطینی تنظیموں نے بھی قبلہ اول کے تحفظ اور اس کو ناپاک یہودی کی دست برد سے بچانے کے لیے فلسطینیوں سے مسجد اقصی کا رخ کرنے کی اپیلیں کر رکھی ہیں۔
الاقصی فاؤنڈیشن برائے وقف و آثار قدیمہ نے بتایا کہ اتوار کی علی الصبح سب سے پہلے کم و بیش پچیس افراد پر مشتمل ایک یہودی ٹولے نے مسجد اقصی پر دھاوا بولا، یہودی آباد کار مسجد اقصی میں گھس کر اس کے صحن اور راہداریوں میں گشت کرتے رہے۔ فاؤنڈیشن کے مطابق آج دوپہر سے قبل اسرائیلی کنیسٹ (پارلیمان) کے سات اراکین بھی مسجد اقصی پہنچیں گے۔ آج قبلہ اول میں داخل ہونے والے اسرائیلی پارلیمنٹیرینز میں لیکود پارٹی کے زئیو القین، اسی طرح ارییہ الداد، میخائل بن آرے، عتنائیل شلنر اور آوری ارئیل شامل ہیں‘‘۔ اسرائیل سات جون سنہ 1967ء کے روز مشرقی القدس پر قبضے اور اس مقدس شہر کے مشرقی اور مغربی حصوں کے متحد ہونے کی یاد میں آج پینتالیسواں ’’یروشیلم ڈے‘‘ منا رہا ہے۔ یہ دن ہرسال عبرانی مہینے لیار کی اٹھائیس تاریخ کو منایا جاتا ہے اس دن اسرائیل میں عام تعطیل ہوتی ہے۔
یہودی آباد کاروں آج اسرائیلی سکیورٹی اہلکاروں کے سخت پہرے میں مسجد اقصی میں داخل ہورہے ہیں۔ اس موقع پر مسلمان نمازیوں پر سختیاں بڑھا دی گئی ہیں۔ اسرائیلی اہلکاروں نے آج مسجد اقصی کے طالب علم محمد شریف جبارین کو زبردستی مسجد سے نکال دیا، صہیونی اہلکاروں کے سکیورٹی اقدامات سے مسجد اقصی اور اس کے اطراف حالات شدید کشیدہ ہیں۔ مسجد اقصی کے اطراف سیکڑوں فلسطینی نمازی بھی جمع ہوچکے ہیں جنہیں مسجد میں داخل نہیں ہونے دیا جارہا۔
پورے شہر میں اسرائیلی پولیس اور سرحدی گارڈ کی بڑی تعداد گشت کر رہی ہیں بالخصوص حرم قدسی کے تمام دروازوں پر مسلح یہودی اہلکاروں کی تعداد کافی زیادہ ہے۔ یہودی آباد کاروں کے حملوں کے جواب میں آج صبح سے ہی پورے القدس میں مساجد کے لاؤڈ اسپیکر سے اہالیان القدس سے مسجد اقصی کا رخ کرنے کی اپیلیں کی جارہی ہیں۔ خیال رہے کہ مسلمان نمازیوں کا راستہ روکنے کے لیے پورے شہر میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے چیک پوسٹیں قائم کرلی ہیں۔ القدس کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر بھی سکیورٹی اہلکار موجود ہیں جو کسی بھی فلسطینی کو القدس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے رہے۔ اسرائیلی پولیس نے شہر بھر کے تجارتی مراکز اور دکانیں بند کروا دی ہیں۔ انتہاء پسند یہودیوں اور اہالیان القدس کے مابین جھڑپوں کو روکنے کے لیے ہر شاہراہ اور چوک پر صہیونی اہلکار کھڑے ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین