ترک خبر رساں ادارے ’’اناطلولیہ‘‘ کی نامہ نگار لبابہ ذوقان نے بتایا کہ عباس ملیشیا کے انٹیلی جنس حکام کی جانب سے نوٹس جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس کی ایک نجی بنک میں منتقل کی گئی 623 ڈالر کی تنخواہ ضبط کی جا رہی ہے۔ سیکیورٹی ادارے اس رقم کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا یہ رقم کسی غیرقانونی ذرائع سے تو حاصل نہیں کی گئی ہے۔
ذوقان نے بتایا کہ اسے عباس ملیشیا کے انٹیلی جنس حکام کی جانب سے دو مرتبہ نوٹس جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس کی تنخواہ تا اطلاع ثانی ضبط کرلی گئی ہے۔ لہٰذا وہ جلد از جلد پولیس سینٹر میں پیش ہو کر تنخواہ کی بابت حکام کو وضاحت پیش کرے۔ اگر وہ پیش نہیں ہوگی تو اس کی تنخواہ ضبط کر لی جائے گی۔
ذوقان نے بتایا کہ اس سے قبل بھی عباس ملیشیا اس کی تنخواہ کے بارے میں چھان بین کرتے رہے ہیں۔ اسے کل ہفتے کے روز پیشی کا آخری نوٹس جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ میں حکام کو اپنے بنک اکائونٹ کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کروں۔
ذوقان کا کہنا ہے کہ میں انسانی حقوق کی تنظیم ’’مدیٰ‘‘ کے ایک وکیل رائد عبدالحمید سے تنخواہ کی ضبطی کے بارے میں بات کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کےانٹیلی جنس حکام کے پاس کسی عام شہری کی تنخواہ روکنے کا قانونی طورپر کوئی اختیار نہیں ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین