اسرائیل کی سپریم کورٹ نے مقبوضہ بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے ایک شہید فلسطینی کی بیوہ اور اس کے تین بچوں کو ایک دوسرے سے جدا کرتے ہوئے بچوں کی ماں کو بیت المقدس سے بے دخل کرنے کا حکم دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق شہید فلسطینی غسان ابو جمل کی اہلیہ کو اسرائیلی حکام نے بیت المقد سے نکل جانے کا حکم دیا تھا۔ اس نے صہیونی فوج کے فیصلے کے خلاف اسرائیلی سپریم کورٹ میں درخواست دی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ اس کے تین بچے ہیں جن کی عمریں تین سے چھ سال کے درمیان ہیں۔ وہ اپنے بچوں سے دور نہیں رہ سکتی۔ عدالت اسے بیت المقدس میں رہنے کا حق دے۔ تاہم گذشتہ روز اسرائیلی سپریم کورٹ نے شہید کی بیوہ نادیہ ابو جمل کی درخواست مسترد کرتے ہوئے عدالت نے اسے مغربی کنارے بے دخل کرنے کا حکم دیا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نادیہ کی بے دخلی کا فیصلہ حتمی ہے، تاہم اگر وہ اپنے بچوں سے دور نہیں رہنا چاہتی تو وہ انہیں اپنے ساتھ لے جائے۔ البتہ صہیونی پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ وہ نادیہ کو اس کے بچوں سے جدا کرنے کا حکم دے اور اسے بچوں کے بغیر ہی غرب اردن کی طرف بے دخل کرنے کا حکم صادر کرے۔
شہید غسان ابو جمل کے بھائی معاویہ ابو جمل نے میڈیا کو بتایا کہ ان کی بھاوج کے وکیل نے اسرائیلی سپریم کورٹ میں ایک درخواست دی تھی جس میں عدالت سے کہا گیا تھا کہ وہ نادیہ ابو جمل کو اس کے بچوں 6 سالہ ولید، 5 سالہ سلمیٰ اور 3 سالہ محمد کے ساتھ بیت المقدس میں اپنے گھر میں رہنے کی اجازت فراہم کرے اور غرب اردن بے دخلی کا فیصلہ منسوخ کرے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچے چونکہ بہت چھوٹے ہیں، جو والدہ کے بغیر نہیں رہ سکتے۔ اس لیے عدالت بچوں اور ماں کو ایک ساتھ اپنے ہی گھرمیں رہنے کی اجازت دے تاہم صہیونی عدالت نے حسب معمول اپنے ظالمانہ فیصلے کے تحت نادیہ کوبیت المقدس سے بے دخل کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالتی فیصلے کے وقت نادیہ اپنے تینوں بچوں کے ہمراہ کمرہ عدالت میں موجود تھی۔ صہیونی عدالت کا فیصلہ سننے کے بعد اس نے اسے ظالمانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے بچوں کس کسی صورت میں تنہا نہیں چھوڑے گی۔
خیا رہے کہ نادیہ ابو جمل کے شوہرغسان ابو جمل پچھلے سال نومبر میں بیت المقدس میں یہودی کنیسہ[معبد] میں یہودی آباد کاروں پر فائرنگ کے دوران جام شہادت نوش کرگئے تھے۔ اس کارروائی میں پانچ یہودی ہلاک اور چار زخمی ہوئے تھے۔ صہیونی حکام نے شہید غسان ابو جمل کامکان مسمار کرنے اور ان کے اہل خانہ کو بیت المقدس سے بے دخل کرنے کا حکم دیا تھا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین