فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق الشیخ رائد صلاح کے وکیل عمر خمایسی نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے الشیخ رائد صلاح کی قید تنہائی ختم کرنے کی درخواست دی تھی تاہم عدالت نے صہیونی ملٹری پراسیکیوٹر اور جیل انتظامیہ کی ہدایت پرعمل کرتے ہوئے ان کی درخواست مسترد کردی ہے اور بزرگ فلسطینی قومی رہنما کو ان کی رہائی تک قید تنہائی میں رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ الشیخ رائد صلاح کو چھ ماہ قبل اسرائیلی پولیس نے حراست میں لیا تھا۔ انہیں اسرائیلی عدالت سے سنہ2007ء کے ایک پرانے مقدمہ میں نو ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ الشیخ رائد صلاح اس وقت ریمون نامی جیل میں ہیں اور وہ چھ ماہ سے مسلسل قید تنہائی میں ہیں۔ صہیونی جیل انتظامیہ نے ان سے قرآن پاک بھی چھین لیا ہے اور انہیں نمازیں ادا کرنے میں Â دشواری کا سامنا ہے۔
حال ہی میں الشیخ رائد صلاح نے اپنی بلا جواز قید تنہائی کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال کردی تھی تاہم پانچ روز تک جاری رہنے والی بھوک ہڑتال فلسطینی فالو اپ کمیٹی کی اپیل کر ختم کردی گئی تھی۔ ان کے وکیل اور انسانی حقوق کے مندوبین ان کی قید تنہائی کی سزا ختم کرنے کے لیے کوشاں رہے ہیں مگر صہیونی عدالت نے ان کی قید تنہائی کی تمام اپیلیں مسترد کردی ہیں۔
انہیں صہیونی عدالت نے چھ ماہ قبل ایک پرانے کیس میں دوبارہ نو ماہ قید کی سزا کا حکم دیا تھا۔ سنہ 2007ء میں وادی الجوز میں جمعہ کی تقریر کی پاداش میں الشیخ رائد صلاح پر صہیونی ریاست کے خلاف اشتعال انگیز الفاظ استعمال کرنے پران کے خلاف مقدمہ چلایا گیا تھا۔ اس کیس میں وہ پہلے بھی سات ماہ قید کی سزا کاٹ چکے ہیں۔ رہائی کے بعد اسرائیلی پراسیکیوٹر نے ان کے خلاف دوبارہ مقدمہ قائم کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں سابقہ فیصلے میں ناکافی سزا ہوئی تھی۔ عدالت نے دوسری بار کیس کی سماعت کے بعد انہیں نو ماہ قید کی سزا کا حکم دیا تھا۔ وہ اپنی قید کے چھ ماہ گذار چکے ہیں۔