اسرائیل کے ایک انتہا پسند اور مذہبی رکن پارلیمنٹ نے عیسائیوں کی مقدس کتاب”انجیل مقدس” کے نسخے پھاڑ کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیے
اور ساتھ ہی اس ناپسندیدہ اقدام پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انجیل تاریخ کے جھوٹ کا پلندہ ہے۔ دوسری جانب فلسطین اوردنیا بھرمیں مسیحی برادری کی جانب سے انجیل مقدس کی بے حرمتی کے واقعے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی رکن کنیسٹ نے انجیل مقدس کی بے حرمتی کا یہ اقدام حال ہی میں اس وقت کیا جب ڈاک کے ذریعے انہیں بیت المقدس میں ایک اشاعتی ادارے”فیکٹور کلیچ” کی جانب سے یہودی اراکین کنیسٹ کو انجیل کے قدیم اور جدید نسخے ارسال کیے تھے۔ یہ نسخے وصول ہونے پر یہودی اراکین پارلیمنٹ نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ ان ہی میں سے ایک بد بخت یہودی رکن کنیسٹ نے انجیل کا نسخہ تارتار کرکے اسے ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا۔
عیسائی مذہبی کتب کی اشاعت کے ذمہ دار ادارے کے سربراہ کی جانب سے اراکین کنیسٹ کو بھیجے گئے انجیل کے نسخوں کے ساتھ ایک مراسلہ بھی تحریر کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے آسمانی کتابوں اور صحائف سے محبت کرنے والوں کے سہولت اور آسانی کے لیے انجیل مقدس کے قدیم اور جدید نسخوں کو ایک سیٹ میں یکجا ہے۔ امید ہے کہ آپ کو ہماری یہ کاوش پسند آئے گی۔ اس مجموعی نسخے میں انجیل کے قدیم اور جدید نو ہزار اقتباسات کو یکجا کیا گیا ہے۔
صہیونی میڈیا میں آنے والی رپورٹس کے مطابق اسرائیلی کنیسٹ میں شامل ایک انتہا پسند گروپ”ھائیحود ھلئومی” کے رکن میخائل بن آرے نے گذشتہ منگل کے روز کنیسٹ کے احاطے میں ایک نیوزکانفرنس کے دوران علی الاعلان انجیل کے نسخے کو پھاڑ کر اسے ردی کی ٹوکری میں پھیک دیا۔ اس موقع پر مسٹر میخائل نے کہا کہ انجیل کے نسخے ڈاک کے ذریعے بھیجنا اشتعال انگیزی ہے۔ ہم اسے قبول نہیں کرتے۔
ادھر مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے اسرائیلی کنیسٹ کے منتخب اراکین محمد برکہ اور دیگر نے صہیونی رکن کنیسٹ کے ہاتھوں انجیل مقدس کے نسخے کی بے حرمتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے نظریاتی دہشت گردی قراردیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں محمد برکہ نے کہا کہ یہودی انتہا پسند رکن پارلیمنٹ نے انجیل کا نسخہ پھاڑ کر یہ ثابت کیا ہے کہ اس کے نزدیک آسمانی مذاہب کی تعلیمات کے احترام کا کوئی تصور نہیں ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین