اسیران اسٹڈی سینٹر فلسطین کے مطابق اسرائیل کی حالیہ مہم میں فلسطینی دانشوروں کو گرفتار کیا جا رہا ہے تاکہ سچ کی آواز دبائی جا سکے۔
اسٹڈی سینٹر نے اپنی حالیہ رپورٹ میں بتایا کہ انسانی حقوق کے فلسطینی کارکنوں اور اسیران امور کے محققین کو زیر عتاب لانا اسرائیلی سیاسی پالیسی کا حصہ ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ان کارکنوں کو نامکمل شواہد کی بناء پر قابض حکام انہیں انتظامی حراست میں رکھا ہوا ہے۔
اسیران اسٹڈی سینٹر ‘احرار’ کے مطابق قابض حکام نے جان بوجھ کر انسانی حقوق کے کارکنوں اور اسیران امور کے محققین کو اغوا کیا ہے تاکہ انہیں مہینوں اور سالوں جیل کی سلاخوں کے پیچھے رکھا جائے اور اسرائیل کے قیدیوں کے خلاف جرائم، تشدد اور حراساں کرنے کا عمل ریکارڈ پر نہ آ سکے۔
اسی تناظر میں سنٹر نے اسیران کی تعلیم کے محقق 37 سالہ سامر سباعنہ کو گرفتار کرنے کی مذمت کی۔ سامر کو مغربی کنارے سے جنین کے مشرقی قصبے قباطیہ میں ان کے گھر پر چھاپے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ قابض فوج نے سامر کے گھر کی تلاشی لی اور ان کا موبائل فون اور کمپیوٹر قبضے میں لے لیا۔ سامر کو گرفتاری کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔
سنتڑ کے ڈائریکٹر ریاض اشقر نے اس بات کی تصدیق کی کہ قابض فوج نے مغربی کنارے اور ہروشلم میں حراستی مہم تیز کردی ہے ۔ سچ کو چھپانے کی خاطر اسرائیلی فوج فلسطینی سوسائٹی کے ہر ایک حصے کو نشانہ بنا رہی ہے جن میں بیمار اور معذور افراد، یونیورسٹی کے طلباء اور محققین شامل ہیں۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین