شہید کے اہل خانہ کے وکیل محمد محمود نے خبر رساں ایجنیسی ’’وفا‘‘ کو بتایا کہ انہوں نے عدالت سے عبدالرحمان شلودی کی میت غیر مشروط طور پر اس کے ورثاء کے حوالے کرنے کی درخواست می تھی مگر عدالت نے ان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے جسد خاکی کی حوالگی کے حوالے سے کئی شرائط بھی عاید کی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ عدالت نے اسرائیلی پولیس حکام سے کہا ہے کہ وہ آج ہفتے کی شام مقامی وقت کے مطابق دس بجے شہید کی میت ورثاء کے حوالے کریں۔ میت کو تدفین سے کچھ دیر قبل ابو کبیر انسیٹیٹوٹ سے باب الاسباط قبرستان لے جایا جایے جہاں اس کی آخری رسومات کی ادائی کے بعد سپرد خاک کیا جاسکے۔
عدالت نے شہید کے اہل خانہ سے کہا ہے کہ وہ نماز جناز اور تدفین میں زیادہ سے زیادہ 80 افراد کو جمع کرسکتے ہیں۔
فلسطینی وکیل نے بتایا کہ اسرائیلی داخلی سلامتی کے خفیہ ادارے ’’شاباک‘‘ نے صہیونی عدالت کے فیصلے کو اسرائیل کی سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ خفیہ ادارہ شہید کی میت ورثاء کے حوالے کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ تاہم اسرائیلی پولیس کی جانب سے آج شام اٹھ بجے تک اپیل نہ کی جاسکی تو شہید کی میت ورثاء کے حوالے کردی جائے گی۔
خیال رہے کہ عبدالرحمان الشلوذی کو گذشتہ بدھ کو بیت المقدس میں یہودی آباد کاروں نے گولیوں مار کر شہید کردیا تھا۔ اس پرالزام عائد کیا تھا تھا کہ اس نے کار چلاتے ہوئے آٹھ یہودی آباد کار کچل ڈالے تھے،ان میں سے ایک یہودی ہلاک اور سات زخمی ہوگئے تھے۔ الشلوذی کی شہادت کے بعد اس کی میت اسرائیلی پولیس نے پوسٹ مارٹم کے لیے قبضے میں لے لی تھی۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین