اسرائیلی تنظیم برائے داخلہ سیکیورٹی شن بیت نے سرکاری طور پر جمعرات کے روز تحریک حماس سے تعلق رکھنے دو سابق اسیران مروان القواسمہ اور عمار ابو عیشاء کو تین اسرائیلی فوجیوں کے اغوا کا ذمہ دار قرار دے دیا ہے۔
صیہونی اخبار ہارتس کے مطابق دونوں اسیران یہودی لڑکوں کی گمشدگی سے تین روز قبل سے غائب ہیں۔ اس لمحے تک بھی ان دونوں اسیران کے بارے میں کوئی معلومات نہیں مل سکی ہیں۔ ان دونوں مشتبہ افراد کے خاندانوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور ان سے تفتیش کے دوران اسرائیلی حکام کو کوئی معلومات نہیں مل سکی ہیں۔
29 سالہ مروان القواسمہ اور 33 سالہ عمار ابو عیشاء تحریک حماس کے مسلح ونگ سے تعلق رکھتے ہیں اور ان دونوں کو ایک بار سے زیادہ اسرائیلی اور فلسطینی اتھارٹی کے جیلوں میں قید رہ چکے ہیں۔
القواسمہ کو چارسال قبل حراست میں لیا گیا تھا اور انہیں دس ماہ کی قید سنائی گئی تھی۔ انہوں نے دوران قید حماس کی مسلح ونگ می شمولیت اختیار کرنے اور الخلیل میں فوجی ٹریننگ لینے کا اعتراف کیا تھا۔ انہیں مارچ 2012 میں اسرائیلی جیل سے رہا کیا گیا تھا۔
ابو عیشاء کو سال 2005 میں پہلی بار حراست میں لیا گیا تھا اور انہیں تقریبا ایک سال تک انتظامی حراست میں لیا گیا تھا۔ اس کے بعد انہیں 2007 میں دوبارہ حراست میں لیا گیا تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ شن بیت کی معلومات ان کی جانب سے لگائے جانیوالے الزامات کی توثیق کرتے ہیں کہ حماس ہی یہودی آبادکاروں کے اغوا کے پیچھے کارفرما ہے۔
نیتن یاہو نے فلسطینی صدر محمود عباس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حماس کے ساتھ کیا جانیوالا مفاہمتی معاہدہ ختم کردیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین