فلسطین کی ایک بڑی مذہبی عسکری اور سیاسی تنظیم اسلامی جہاد نے مقبوضہ مغربی کنارے میں صدرمحمود عباس کی مفاہمتی پالیسیوں کے دعوؤں اور سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں پر کڑی تنقید کی ہے۔
اسلامی جہاد کا کہنا ہے کہ رام اللہ اتھارٹی ایک جانب سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کو گرفتار کر کے انہیں بغیر کسی جرم کے سزائیں دے رہی ہے اور دوسری جانب تمام جماعتوں کے ساتھ دوستی بڑھانے اور صلح کی باتیں بھی ہو رہی ہیں،یہ سب فراڈ ہے۔ فلسطینی اتھارٹی عوام کے سامنے اپنی ساکھ بہتر رکھنے کے لیے اس طرح کے نام نہاد دعوے کر رہی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسلامی جہاد کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں گذشتہ کئی روز سے عباس ملیشیا نے اسلامی جہاد کے رہنماؤں اور کارکنوں کےخلاف کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے۔ یہ گرفتاریاں ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب فلسطینی اتھارٹی اور رام اللہ میں حکمراں جماعت الفتح دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مفاہمتی مذاکرات کر رہی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ رام اللہ اتھارٹی کے حکم پر حال ہی میں اسلامی جہاد کے دو اہم رہ نماؤں شریف الطحاینہ اور خالد ابو زینہ کورہائی کے بجائے اریحا جیل میں منتقل کر دیا گیا۔ حالانکہ فلسطینی عدالت نے دونوں رہنماؤں کی فوری رہائی کا حکم دیا تھا۔ اس کے علاوہ عباس ملیشیا اسرائیلی فوج کےساتھ مل کر حماس اور اسلامی جہاد کے کارکنوں کو گرفتار کر رہی ہے۔ اسلامی جہاد نے صدر محمود عباس کے زیر کمانڈ سیکیورٹی فورسز کو اسرائیلی ایجنٹ قرار دیتے ہوئےکہا کہ عباس ملیشیا دشمن کی مفت میں خدمت بجا لا رہی ہے جب تک فلسطینی علاقوں میں اسلامی جہاد اور دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ بند نہیں ہو جاتا اس وقت تک مفاہمت کی باتیں محض ڈھونگ ہو گا۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین