سوڈان کے وزیرخارجہ علی کرتی کا کہنا ہے کہ منگل کے روز بور سوڈان شہر میں معروف تاجر رہ نما کے قتل میں اسرائیل ملوث ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ سوڈانی تاجر ناصر محمد عوض اللہ صہیونی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم میں مصروف تھے جس کی پاداش میں صہیونی جنگی طیاروں کے ذریعے ان کی کار کو نشانہ بنایا گیا اور انہیں شہید کیا گیا ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق سوڈانی محکمہ خارجہ کی جانب سے وزیرخارجہ کے نام منسوب ایک بیان میں تاجررہ نما محمد عوض اللہ کی قتل کی شدید مذمت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے جس طریقے سے عوض اللہ کو مارا گیا ہے وہ اسرائیلی فوج ہی کی کارستانی لگتی ہے، اس کےعلاوہ ان کے پاس عوض اللہ کےقتل میں صہیونی فضائیہ کے ملوث ہونے کے کوئی اور ٹھوس ثبوت بھی موجود ہیں۔
ادھر خبررساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق منگل کے روز بحر احمر کے کنارے واقع ایک شہر میں معروف تاجر ناصر عوض اللہ کی گاڑی ایک دھماکے سے تباہ ہو گئی۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکے کی جگہ ایک گہرا گڑھا بھی موجود ہے جس سے اندازہ ہو رہا ہےکہ یہ کار بم دھماکہ نہیں بلکہ فضاء سے میزائل کے ذریعےاسے نشانہ بنایا گیا ہے۔ ادھر اسرائیل کے ایک اخبار”یدیعوت احرونوت” نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مقتول تاجرم شرقی سوڈان میں اسلحہ کی اسملگنگ کا ایک بڑا تاجر تھا۔ وہ شمالی سوڈان سے غزہ کی پٹی کو مصرکے صحرائے سیناء کے راستے اسلحہ اسمگل کر رہا تھا، جس کے باعث وہ کئی ماہ سے اسرائیلی خفیہ اداروں کی ہٹ لسٹ پر تھا۔ اہم اخبار نے یہ نہیں بتایا کہ آیا ناصر کی ہلاکت میں اسرائیل کا ہاتھ ہے یا نہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین