مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق مروان برغوثی نے انسانی حقوق کی تنظیم ’’کلب برائے اسیران‘‘ کے نمائندے کے ذریعے اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ سلامتی کونسل میں پیش کی گئی حالیہ قرارداد میں فلسطینی قوم کے جوہری مطالبات اور بنیادی حقوق سے انحراف کیا گیا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی وہ تمام مطالبات جو اس قرارداد کے مسودے میں شامل نہیں کیے گئے وہ بھی اس میں شامل کرے۔
مروان برغوثی کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اراضی کے تبادلے کی تجویز فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کو کمزور کرنے کی کوشش ہے۔ صرف سنہ 1967ء کی جنگ میں اسرائیلی قبضے میں چلے گئے فلسطینی علاقوں پر آزاد فلسطینی ر یاست کے قیام کا مطالبہ اسرائیل کی غیرقانونی یہودی آباد کاری کو جواز فراہم کرتا ہے۔
قرارداد میں واضح الفاظ میں فلسطینی شہروں میں موجود تمام یہودی کالونیوں کے غیر مشروط خاتمے کی شرط عاید کی جائے اور مزید یہودی تعمیرات کو سنگین جنگی جرم سے تعبیر کرتے ہوئے اس پر پابندیاں لگائی جائیں۔
مروان برغوثی کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی پیش کردہ قرارداد میں مشرقی بیت المقدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت قرار دینے کے بجائے بیت المقدس کو دونوں ملکوں کا مشترکہ دارالحکومت قرار دینے کی تجویز دی گئی جس کا مطلب بیت المقدس پر اسرائیل کا ناجائز تسلیم کرنے کی کوشش ہے۔ ایسی صورت میں بیت المقدس کے تمام تاریخی اسلامی مقامات بشمول مسجد اقصیٰ یہودی تسلط میں جانے کا اندیشہ وموجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد میں فلسطینی پناہ گزینوں کے حق واپسی کے حوالے سے بھی نہایت کمزور موقف اختیار کیا گیا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کو چاہیے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کی اپنے وطن واپسی کے لیے جنرل اسمبلی کی قرارداد 149 کی بنیاد پر فلسطینیوں کی واپسی کی ناقابل ترمیم شرط شامل کرے۔ نیز امن معاہدے کی صورت میں اسرائیلی جیلوں میں قید تمام فلسطینیوں کی غیر مشروط رہائی کو یقینی بنایا جائے۔
مروان برغوثی نے مطالبہ کیا ہے فلسطینی اتھارٹی مسودہ قرارداد میں غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے مسلط کردہ محاصرے کے خاتمے کی شرط شامل کرے اور بار بار جنگوں کے ذریعے نہتے فلسطینیوں کے قتل عام کے مرتکب صہیونی فوجیوں اور سیاست دانوں کے خلاف جنگی جرائم کی عدالتوں میں تحقیقات کا مطالبہ شامل کرے۔
البرغوثی نے فلسطینی اتھارٹی سے اسرائیل کے ساتھ نام نہاد امن مذاکرات ختم کرنے اور فلسطین کی نمائندہ جماعتوں کے درمیان مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے کا بھی مطالبہ کیا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین