اسرائیل کی جیلوں میں چھ سال تک حراست میں رہنے کے بعد حال ہی میں رہائی پانے والے ایک سعودی شہر عبدالرحمان العطوی نے اپنے غیر قانونی حراست پر صہیونی ریاست کےخلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کرنے کی تیاریاں شروع کی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سابق سعودی اسیر عبدالرحمان العطیوی کے وکیل کاتب الشمری نے ایک سعودی عربی اخبار کو بتایا کہ ان کے موکل اپنے غیر قانونی حراست، چھ ماہ تک بغیر مقدمہ چلائے جیل میںرکھنے اور ذہنی اور جسمانی تشدد کرنے کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کرنے پر غور کر رہے ہیں۔اپنے اس دعوے میں سعودی شہری صہیونی فوج اور اس کے ریاستی اداروں اور حکومت کو فریق بنائیں گے اور غیرقانونی حراست اور نفسیاتی اور جسمانی طورپر ٹارچر کرنے پر ہرجانہ ادا کرنے کا مطالبہ کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں کاتب الشمری کا کہنا تھا کہ وہ صہیونی ریاست کےخلاف مقدمہ تیار کر رہے ہیں، اس مقصد کے لیے کئی دوسرے ماہرین قانون اور وکلاء کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ میرے موکل عبدالرحمان العطوی کو جن قوتوںنے صہیونی ریاست سے رہائی دلائی ہے وہ بھی ان کے ساتھ اسرائیل کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کرنے میں معاونت کے لیے تیار ہیں۔ الشمری کا کہنا تھا کہ صہیونی جیل میں دوران حراست اس کے موکل کو چھ سال تک بغیر کسی الزام کے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، جس کے باعث وہ جسمانی ، ذہنی اور نفسیاتی طورپر تندرست نہیں ہیں اور کئی طرح کی بیماریوں کا شکار ہیں۔