مصر کے نامور دانشور اور مصنف فہمی ھویدی نے مصری حکام کی جانب سے سیناء کے رہائشیوں کے ساتھ جاری رویے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر سیناء کے شہریوں کو معصوم کی جگہ اگر ملزم بنایا جائے گا یا انہیں قانون کی بجائے طاقت کے ذریعے سے بات کرنے اور عقل و دانش کی جگہ جارحیت کے مظاہرے سے سیناء اس ملک کے حصے کی بجائے جنگ کے میدان میں تبدیل ہوجائے گا۔
الشروق میں چھپنے والے مضامین میں ھویدی نے موجودہ حکام کی جانب سے غزہ اور مصر کے درمیان موجود زیر زمین سرنگوں کے خلاف ہونے والی کارروائی پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔ ھویدی کا کہنا ہے کہ،”اگر سیناء میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر ہونے والی کارروائیاں ہمیں حیران کرتی ہیں تو غزہ کے بارڈر پر ہونے والی سرگرمیاں تو ہمیں ششدر کر کے رکھ دیں گی۔”
ان کا مزید کہنا تھا کہ،”میں زیر زمین سرنگوں کی تباہی اور غزہ بارڈر کے ساتھ 13 کلومیٹر تک کے علاقے پر بفر زون قائم کرنے کی بات کررہا ہوں۔ یہ تمام اقدامات کرنے کی کوئی قابل سمجھ وجہ سامنے نہیں ہے۔ مجھے اس انتہائی حقارت محسوس ہوتی ہے کہ جب میں یہ سوچتا ہوں کہ ان دونوں اقدامات سے صرف اسرائیل کو فائدہ ہورہا ہے۔ اسرائیل ہی کو غزہ میں بھوک اور افلاس اور مصر میں بفرزون کے قیام سے فائدہ ہوگا کیوںکہ وہ مبارک حکومت سے یہ کام کروانے میں ناکام رہے تھے۔” مبارک حکومت نے مصری عوام کے غصے سے بچنے کی خاطر ایسا نہیں کیا تھا۔
ھویدی کا کہنا تھا کہ،”کوئی بھی شخص یہ مان سکتا ہے کہ سرنگوں کے خلاف جاری مہم اور مصریوں کو یہ باور کروانا کہ ان سرنگوں سے ان کو خطرہ ہے انتہائی کامیاب رہی ہے مگر کوئی بھی باضمیر شخص ان زیر زمین سرنگوں کی تباہی کی وجہ سے غزہ پر منڈلانے والے انسانی بحران کے خطرے پر اطمینان سے نہیں بیٹھ سکتا ہے۔ ایک بات جو مزید چونکا دینے والی بات ہے وہ یہ ہے کہ اگر مصری حکام رفح کراسنگ کو کھول کر سامان اور لوگوں کو غزہ میں جانے کی اجازت دے دیتے ہیں تو اس سے مصری عوام کے ذہنوں کو سکون میسر ہوجائیگا اور غزہ کو لوگ ایک بار پھر خوشحالی کے دن دیکھنے کو ملیں گے مگر اس میں مسئلہ صرف یہ ہے کہ ایسا کرنے کی اجازت اسرائیل کی طرف سے نہیں ملے گی۔”
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین