خود کو طاقتور اور چوکس باور کرنے والے اسرائیلی فوجیوں کو ایسے جرات مند فلسطینیوں سے پالا پڑا ہے جو سرے عام فوجی کیمپوں میں داخل ہوکر فوجیوں سے اسلحہ لوٹ کر فرار ہوجاتے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ گذشتہ ہفتے مقبوضہ بیت المقدس کے شمال میں الرام کے مقام پر قائم اسرائیلی فوجیوں کےایککیمپ میں پیش آیا جب نصف شب دو فلسطینی شہری ایک فوجی کیمپ میں داخل ہوئے اور یہودی فوجیوں کو چکمہ دے کیمپ سے اسلحہ لے کر فرار ہوگئے۔
اسرائیلی فوجیوں کے لیے فلسطینیوں کا اس دیدہ دلیری کے ساتھ کیمپ میں آنا اور اسلحہ لے کرفرار میں کامیاب ہوجانا ایک معمہ بنا ہوا ہے۔اسرائیل کے ایک عبرانی اخبار’’یدیعوت احرونوت‘‘ نے اپنی ویب سائٹ پر اس واقعہ کی ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب دو فلسطینی نقاب پوش رات دو بجے کے وقت شمالی بیت المقدس میں الرام فوجی چھاؤنی میں داخل ہوئے۔ فلسطینیوں کے داخلے کے وقت علاقے کو ریتلے طوفان اور باد باراں نے گھیرے میں لے رکھا تھا۔ فلسطینیوں نے موسم کی خرابی سے فائدہ اٹھایا اور کیمپ کے باہر حفاظتی خاردار تاروں کی باڑ کاٹی اور چپکے سے کیمپ کے اندرداخل ہوگئے۔
سییکیورٹی پر مامورایک اہلکار نے کسی کے چلنے کی آہٹ سنی تو اس نے اونچی آواز میں پوچھا کہ آپ کون ہیں اور کتنے ہیں؟۔ اسے کوئی جواب تو نہ ملا لیکن اچانک دو اجنبی افراد اس کے سامنے کھڑے تھے۔ اس سے پہلے کہ فوجی کوئی ایکشن لیتا ان نو وارد لڑکوں میں سے ایک نے اس کی آنکھوں میں مرچیں ڈال دیں۔ فوجی اہلکار کے ہاتھ سے اس کی کلاشنکوف گرگئی۔ اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی اطلاع دینے کے لیےسیکیورٹی اہلکار نے چیخنے کی کوشش کی لیکن فلسطینی اسے پکڑ کراس کے سیکیورٹی چیک پوائنٹ کے اندر لے گئے۔
اس دوران فلسطینیوں نے نہایت اطمینان کے ساتھ آس پاس رکھے اسلحے میں سے کئی کلاشنکوفیں، بندوقیں اور دیگر اسلحہ اٹھایا اور چپکے سے فرارہوگئے۔ بعد میں آنکھوں میں ڈالی گئی مرچوں کے اثرات کم ہونے پراسرائیلی فوجی نے مدد کے لیے وائرلیس پراپنے ساتھیوں کو اطلاع دی لیکن تب تک فلسطینی نوجوان اسلحہ لوٹ کر بہت دور جا چکے تھے۔
یہودی فوجی اہلکار نے بتایا کہ اس نے مزاحمت کی کوشش کی تو حملہ آوروں نے اسے بندوق کے بٹ اور گھونسے مارے، تاہم اس کا کہنا تھا کہ وہ خوش قسمت ہے کہ فلسطینیوں کے ہاتھ لگنے کے باوجود زندہ بچ گیا ہے۔
اسرائیلی اخبار نے اپنی رپورٹ میں اس واقعہ کو فوج کے لیے شرمناک اور حیران کن قرار دیا ہے اور لکھا ہے کہ فوج کو اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے ٹھوس بنیادوں پرحکمت عملی وضع کرنا ہوگی۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین