مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق امریکی نیوز ویب پورٹل کی جانب سے سامنے آنے والی یہ رپورٹ اپنی نوعیت کی پہلی خبر نہیں بلکہ غزہ جنگ کے دوران اسرائیلی فوج کے جنگی جرائم اور نہتے فلسطینیوں کے اجتماعی قتل عام کے کئی واقعات ریکارڈ پر آ چکے ہیں۔ تاہم اس خبر میں صرف اتنا اضافہ ہے کہ جولائی کےآخر میں غزہ کی پٹی میں زمینی کارروائی کے دوران اسرائیلی فوج ایک مکان میں گھسی جہاں سرایا القدس کے کئی ارکان پناہ لیے ہوئے تھے۔ قابض فوج نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کی اور وہاں پر موجود تمام کے تمام مزاحمت کار جن کی تعداد چھ تھی شہید ہو گئے تھے۔
گوکہ ابھی تک دنیا کے کسی فورم سے اسرائیل کے جنگی جرائم کی تحقیقات کا آغاز نہیں ہوا ہے تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں نے امریکی ویب سائیٹ کی رپورٹ کو درست قرار دیا ہے اور یہ اشارہ دیا ہے کہ صہیونی فوج نے جولائی کے آخر میں غزہ میں اسلامی جہاد کے چھ کارکنوں کو نہایت بے دردی سے شہید کیا تھا۔
غزہ جنگ کے دوران اسرائیل نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں ریڈ کراس اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کو جنگ سے متاثرہ علاقوں تک رسائی دینے سے انکار کر دیا تھا، اس لیے اسرائیل کے جنگی جرائم کے بہت سے واقعات رپورٹ نہیں ہو سکے ہیں۔ انسانی حقوق کی دونوں تنظیمیں اور اقوام متحدہ اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کو جنگی جرائم میں شمار کر چکی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "ڈیلی بیسٹ” کے نامہ نگار نے غزہ کی پٹی میں اس مقام تک رسائی حاصل کی تھی جہاں جہاد اسلامی کے چھ ارکان کو شہید کیے جانے کے بعد ایک حمام میں پھینک دیا گیا تھا۔ بعض عالمی نشریاتی اداروں کی رپورٹس میں اس کی تردید بھی کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ حمام میں دکھائی دی جانے والی لاشیں اسلامی جہاد کے جنگجوؤں کی نہیں بلکہ اسرائیلی بمباری میں مارے جانے والے ان عام شہریوں کی ہیں جو راہ چلتے ہوئے بمباری کا نشانہ بن گئے تھے اور تعفن سے بچنے کے لیے صہیونی فوج نے ان کی لاشیں ایک حمام میں پھینک دی تھیں۔