فلسطین کی منظم مذہبی جماعت اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے ان خبروں کی سختی سے تردید کی ہے کہ جماعت کا اپنا سیاسی ونگ الگ کر رہی ہے۔ حماس کے سیاسی شعبے کے رکن اور تنظیم کے تعلقات عامہ کے نگراں اسامہ حمدان کا کہنا ہے کہ جماعت کا کوئی سیاسی ونگ الگ سے قائم نہیں کیا جائے گا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایک خبر رساں ایجنسی سے بات کرتےہوئے اسامہ حمدان کا کہنا تھا کہ عرب ذرائع ابلاغ میں حماس کے سیاسی ونگ کے قیام سے متعلق آنے والی تمام اطلاعات بےبنیاد ہیں، جن میں کوئی صداقت نہیں۔ حماس کا سیاسی اور دعوتی ونگ ایک ہی ساتھ کام کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حماس فلسطین کی آخری اینچ کی آزادی، وطن سے نکالے گئے تمام فلسطینیوں کی واپسی اور ان کی آباد کاری سمیت تمام قومی اصولوں پر قائم رہتے ہوئے حماس اپنی جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔
ایک سوال کےجواب میں انہوں نے کہا کہ میڈیا کے بعض ادارے صرف اپنی شہرت اور پذیرائی کے لیےحماس پرکیچڑ اچھالتے رہتے ہیں۔ حماس کے بارے میں جھوٹے اور جعلی نوعیت کے قصےتیار کیے جاتے ہیں۔ اسی طرح کی کہانیاں ان دنوں بھی مشہور کی جا رہی ہیں کہ حماس مسلح جہاد کے پروگرام سے دستبردار ہو رہی ہے وغیرہ وغیرہ۔ حماس اپنے سیاسی،مزاحمتی اور جہادی پروگرام سے دستبردار نہیں ہو گی۔ اسرائیل کے بارے میں حماس کاموقف دیرینہ اصولوں پر مبنی ہے اور جماعت حق واپسی سمیت تمام بنیادی قومی اصولوں پر کاربند رہے گی۔
اسامہ حمدان کا کہنا تھا کہ حماس عموما میڈیا میں ہونے والے پروپیگنڈے کا کم ہی جواب دیتی ہے۔ یہی وجہ ہے بعض حلقے حماس کی خاموشی کو میڈیا کی خبروں کی تصدیق سے تعبیر کرتے ہیں حالانکہ ایسا ہر گز نہیں ہے۔ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ حماس نے اپنا سیاسی اور مزاحمتی پروگرام تبدیل کر لیا ہے یا تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے تو وہ حماس کی جانب غلط باتیں منسوب کرتے ہیں۔
خیال رہے کہکویت کے اخبار”الانباء” نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھاکہ حماساپنا سیاسی اور مزاحمتی پروگرام تبدیل کرنے پرغور کررہی ہے۔ اس مقصد کے لیے حماسکی قیادت سیاسی شعبے کو تحریک سے الگ کرنے کی بھی منصوبہ بندی کررہی ہے۔ رپورٹ میںکہا گیا تھا کہ حماس نے سیاسی شعبے کو تحریک سےالگ کرنےکا فیصلہ مصر کی اپنی ہمخیال مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون کی ترغیب کے بعد کیا ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین