انسانی حقوق کی ایک تنظیم "مرکز برائے انسانی حقوق” کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ 22 سالہ غسان ماہر سعید عبدالنبی اور اس کی والدہ صبیحہ عبدالنبی جمعرات کو ترکی سے ہوائی جہاز کے ذریعے بن گوریون ہوائی اڈے پہنچے تھے جہاں انہیں جہاز سے اترتے ہی حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔ دونوں ماں بیٹا دو غزہ کی پٹی میں زخمی ہونے کے بعد ترکی لے جائے گئے تھے جہاں وہ دو ہفتے اسپتال میں زیرعلاج رہے۔ بعد ازاں والدہ کو چھوڑ دیا گیا۔
گرفتار ماں بیٹے کا تعلق شمالی غزہ کے علاقے بیت لاھیا سے ہے۔ اسرائیلی فوج کی بمباری کے نتیجے میں غسان ماہر کے پیٹ میں گولے کا ایک شیل لگا تھا جبکہ اس کی والدہ کی ٹانگ میں گولی لگی تھی۔