فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے فلسطینی مجلس قانون ساز کے اسیر اسپیکرڈاکٹر عزیز دویک کے دفتر نے اسرائیلی میڈیا میں آنے والی ان اطلاعات کی سختی سے تردید کی ہے
جن میں کہا گیا ہے کہ صہیونی حکومت نے یہ تجویز دی ہےکہ اگر ڈاکٹر عزیز دویک دو سال کے لیے فلسطین بدری کی تجویز قبول کرلیں تو ان کی انتظامی حراست ختم کرکے انہیں رہا کیا جا سکتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین اسپیکر چیمبر کی جانب سے جاری ایک بیان میں اسرائیلی میڈیا میں شائع اس خبر کی سختی سے تردید کی ہے کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے ڈاکٹر عزیز دویک کو اس طرح کی کوئی تجویز پیش کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر عزیز دویک کے وکیل کی جانب سے بھی اسرائیلی جیل انتظامیہ کو ایسی کوئی تجویز نہیں دی جس میں ان کی دو سال کے لیے جلا وطنی کے بدلے رہائی کی بات کی گئی ہو۔ اس طرح کی تمام خبریں من گھڑت اور بے بنیاد ہیں جن کا مقصد ڈاکٹر عزیز دویک کو بدنام کرنے کی سازشوں کو آگے بڑھانا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی خبریں جب تک سرکاری سطح پر اور باضابطہ طور پر جاری نہ کی جائیں تو محض وکیلوں کی باتوں پر یقین نہیں کیا جاسکتا۔ ادھر فلسطینی اسیران کے امورپرنگاہ رکھنے والی انسانی حقوق کی تنظیم کے مندوب فواد الخفش کا کہنا ہے کہ صہیونی جیل انتظامیہ نے جمعرات کو ڈاکٹر عزیزدویک کے سامنے یہ تجویز پیش کی تھی کہ اگر وہ رہائی کے بعد دو سال کے لیے بیرون ملک جانے پر رضا مند ہوں تو انہیں جیل سےرہا کیا جاسکتا ہے تاہم ڈاکٹر دویک نے صہیونی تجویز یکسر مسترد کردی ہے۔ خیال رہے کہ فلسطینی مجلس قانون ساز کے اسپیکر ڈاکٹر عزیز دویک گذشتہ کئی ماہ سے صہیونی جیل میں زیر حراست ہیں۔ انہیں بغیر کسی الزام کے محض انتظامی تحویل میں رکھا گیا ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین