اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے معروف رہنما ڈاکٹر موسی ابو مرزوق کا کہنا ہے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی حالیہ سرگرمیاں بظاہر اسرائیل اور فلسطین کے مسئلے کے دو ریاستی حل کے لیے ہیں
تاہم ان کا اصل مقصد فلسطینیوں کو ان کے حق سے محروم کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جان کیری کو معلوم ہے کہ وہ اسرائیل کو اپنے دباؤ میں نہیں لا سکتے اور عرب ممالک ان کے دباؤ کو سب سے زیادہ قبول کرتے ہیں لہذا انہوں نے ایسا ہی کیا جس کا مظہر فلسطینی محمود عباس اور اردن کے فرماں روا عبد اللہ بن الحسین کی ملاقات تھی۔ اس ملاقات میں مسئلہ فلسطین کا رخ اردن کی جانب موڑ دیا گیا۔ حالانکہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات میں اردن کی شرکت کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
سماجی روابط کی ویب سائٹ فیس بک کے اپنے پیج پر شائع پوسٹ میں ڈاکٹر موسی ابو مرزوق نے فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی دو جہتیں ہیں، فلسطین مذاکرات سے قبل مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر پر پابندی، اسیران کی رہائی، سن 1967ء کی سرحدوں پر فلسطینی ریاست کا قیام چاہتا ہے۔ جبکہ اسرائیلی مذاکرات کار کی جانب سے مذاکرات شروع کرنے کی کوئی شرط نہیں، تاہم مذاکرات میں 67ء کی سرحدوں پر واپسی اور القدس پر بات چیت پر کسی صورت تیار نہیں۔ اسی طرح وہ فلسطینیوں کی جانب سے یہودی ریاست کو تسلیم کیے جانے پر مصر رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ جان کیری اپنی کوششوں میں مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے کوشاں نظر آرہے ہیں اور فلسطین اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کی بحالی چاہتے ہیں۔ لیکن اب 1967ء کی سرحدوں پر ریاستوں کے قیام کے بجائے عرب اقدام نے بھی تبادلہ اراضی کی تجویز دیدی ہے۔ اس سے پہلے ایھود اولمرٹ نے مغربی کنارے کی 6.8 فیصد اراضی کو اسرائیل کو دینے اور 48ء کے مقبوضہ فلسطین کی 1.2 فیصد اراضی فلسطینی اتھارٹی کو دینے کی بات کی تھی۔ تاہم اب مغربی کنارے کی 3.7 فیصد اراضی اسرائیل کے حوالے کرنے کی بات کی گئی ہے جو مغربی کنارے اور القدس کی تمام یہودی بستیوں اسرائیلی ریاست میں ضم کرنے کے لیے کافی ہوگی۔ یاد رہے کہ اتھارٹی اس سے قبل ہی مغربی کنارے میں چار بڑی یہودی بستیوں سے دستبرداری پر راضی ہو چکا ہے۔ یہ یہودی بستیاں گوش عتصیون، معالی ادومیم، زئیف اور ارئیل ہیں۔
دوسری جانب فلسطینی اسیران کی رہائی کے معاملے کو دیکھیں تو اسرائیل کو اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ اسرائیل اس سے قبل بھی کچھ قیدیوں کو رہا کرکے اس سے دو گنا کو دوبارہ گرفتار کرلیتا ہے۔ یہودیوں کے لیے مسئلہ فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپس ہے، وہ القدس اور فلسطین کی تاریخ کو مسخ کرنا چاہتا ہے اور بابرکت سرزمین سے مسلمانوں، فلسطینیوں اور عربوں کے شاندار ماضی کو جدا کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح جان کیری کی سرگرمیاں فلسطینیوں کو اپنے مسلمہ حقوق سے محروم کرنے کے حوالے سے انتہائی خطرناک ہیں۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین