اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ بیت المقدس کے شمال میں ‘رمات شلومو’ اور ‘رموت’ نامی یہودی کالونیوں کو باہم مربوط بنانے اور ان کے درمیانی علاقے کے خلاء کو پُرکرنے کے لیے ‘فیلل یہودیہ’ نامی ایک نئی کالونی کی تعمیر کی منصوبہ بندی کی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق حکومت کی جانب سے حال ہی میں’نادرن تعمیراتی پلان’ کے نام سے ایک رپورٹ سامنے آئی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت شمالی بیت المقدس میں دو یہودی کالونیوں کو باہم مربوط بنانے کے لیے رمات شلومو سےمتصل ایک نئی یہودی کالونی کی تعمیر کی تیاری کر رہی ہے۔
مبینہ طور پر نئی یہودی بستی’فیلل یہودیہ’ شمالی بیت المقدس میں ‘شاہراہ تل ابیب۔ مودیعین’ پر فلسطینیوں کی اراضی پر تعمیر کی جائے گی، جس کے لیے اراضی پر صہیونی حکام پہلے ہی قبضہ جما چکے ہیں۔
اس کالونی کی تعمیر کا مقصد ‘رمات شلومو’ اور ‘رموت’ نامی دو کالونیوں کے یہودیوں کا ایک دوسرے سے رابطہ مضبوط بنانا ہے۔ دونوں کالونیوں کے درمیان ‘فیلل یہودیہ’ کالونی کی تعمیر سے شمالی بیت المقدس میں یہودی بستیوں کی ایک چین بن جائے گی اور یوں وہ [یہودی] ایک دوسرے سے جڑے رہیں گے۔
درایں اثناء فلسطین میں یہودی آباد کاری کے امور پر نظر رکھنے والے دانشور خلیل تفکجی کا کہنا ہے کہ ‘فیلل یہودیہ’ نامی کالونی کی تعمیر نیا نہیں بلکہ ایک پرانا منصوبہ ہے۔ ماضی میں فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات کے دوران اس کالونی کی تعمیر روک دی گئی تھی۔ لیکن اب ایک ایسے وقت میں اس کالونی کی تعمیر کا معاملہ سر اٹھا رہا ہے جب صہیونی حکومت اور رام اللہ اتھارٹی ایک مرتبہ پھر سے راست مذاکرات کر رہے ہیں۔
خلیل تفجکی کا کہنا تھا کہ راست مذاکرات شروع ہونے کے بعد یہ پہلا موقع نہیں جس میں صہیونی حکومت نے توسیع پسندی کے کسی نئے پروجیکٹ پر کام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے بلکہ گذشتہ ایک ماہ کے دوران ایسے کئی دوسرے منصوبے بھی شروع کیے گئے ہیں۔ مذاکرات کے تسلسل کے دوران یہودی حکومت کی ہٹ دھرمی اپنی جگہ مگر یہ فلسطینی اتھارٹی کے کردار پربھی ایک سوالیہ نشان ہے جو مذاکرات کو یہودی آباد کاری روکے جانے سے مشروط قرار دینے کے بھی دعوے کر رہی ہے۔
فلسطینی تجزیہ نگار کا کہنا تھا کہ سنہ 1967ء کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے علاقوں بالخصوص مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیل اشتعال انگیز انداز میں یہودی انفرااسٹرکچر میں توسیع کر رہا ہے۔
شمالی بیت المقدس میں بیت حنینا میں فلسطینیوں کی اراضی سنہ 1970ء میں ان سے غصب کر لی گئی تھی جسے بعد ازاں یہودیوں کے مفاد عامہ کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اسی اراضی پر’رموت’ نامی یہودی کالونی بنائی گئی۔ جس میں 42 ہزار یہودی آباد کار بسائے گئے ہیں۔ اس سے کچھ فاصلے پر ‘رموت شلومو’ یہودی کالونی میں 1500 مکانات کی تعمیر کی منظوری دی گئی تھی اور درمیان میں رہ جانے والے خالی علاقے کو’فیلل یہودیہ’ کالونی کا نام دیا گیا جس میں 396 فلیٹس کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
بشکریہ:اطلاعات فلسطین