مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی پولیس اہلکار اس وقت فلسطینیوں کے مشتعل ھجوم کی زد میں آگیا جب وہ بیت المقدس کے ایک قدیم دروازے ’’باب العامود‘‘ کے سامنے فلسطینی شہریوں کو مظاہرے سے روکنے کی کوشش کررہا تھا۔ مشتعل فلسطینی شہریوں نے یہودی پولیس اہلکار پر سنگ باری کی جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگیا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ ہفتے کے روز بیت المقدس کے کئی دوسرے مقامات پر بھی فلسطینی شہریوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان جھڑپیں جاری رہیں۔ مسجد اقصیٰ کے قریب واقع کالونیاں العیساویہ، جبل مبکر، انقلاب کالونی اور قدیم شہر میں بھی صہیونی سیکیورٹی فورسز اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپیں جاری رہیں۔
اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ فلسطینی مظاہرین نے مشرقی بیت المقدس میں ’’اسرائیلیون‘‘ بلاک میں یہودی آباد کاروں کے گھروں پر بھی سنگ باری کی۔ قبل ازیں باب العامود کے مقام سے اسرائیلی فوج نے ایک کارروائی کے دوران ایک کم عمر لڑکے کو حراست میں لینے کے بعد پولیس مرکز منتقل کردیا تھا۔ حراست میں لیے گئے لڑکے پر یہودی پولیس پر سنگ باری کا الزام عاید کیا گیا تھا۔
درایں اثناء اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے بیت المقدس کے اطراف میں کشیدگی کے فوری خاتمے پر زور دیا ہے۔ پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاھو نے ارکان پارلیمنٹ سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ بیت المقدس میں جاری پرتشدد واقعات کی روک تھام اور شہر میں امن وامان کی بحالی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
اسرائیلی وزیراعطم کے ترجمان اوویر جندلیمان کا کہنا ہے کہ نیتن یاھو نے تمام ارکان پارلیمنٹ سے کہا ہے کہ وہ بیت المقدس میں امن کی بحالی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوںنے بیت المقدس کے یہودی آباد کاروں کو بھی صبرو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کی اور کہا کہ جلد ہی بیت المقدس میں کشیدگی ختم ہوجائے گی۔
خیال رہے کہ بدھ کی شام بیت المقدس میں ایک انتہا پسند یہودی ربی یہودا گلیک پر قاتلانہ حملے کے بعد یہودی انتہا پسندوں نے مسجد اقصیٰ پر یلغار کرنے کا اعلان کیا تھا جس پر فلسطینی شہریوں کی بڑی تعداد بھی گھروں سے نکل پڑی تھی۔ مسجدا قصیٰ کے دفاع کے لیے سڑکوں پر نکلے فلسطینی دن رات صہیونی فوج اور یہودی آباد کاروں کے منظم حملوں کا سامنا کررہے ہیں۔