مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بھوک ہڑتالی اسیر کے وکلاء کا کہنا ہے کہ قابض حکام کی جانب سے سوموار کے روز یہ تجویز سامنے آئٰی جس میں کہا گیا ہے کہ اگر محمد علان چار سال کے لیے جلا وطنی کی تجویز قبول کرے تو اسے رہا کیا جاسکتا ہے تاہم وکلاء نے صہیونی حکام کی تجویز کو غیرقانونی اور اسیر کو بلیک میل کرنے کی سازش قرار دے کر مسترد کردیا۔
فلسطینی بھوک ہڑتالی کے وکلاء کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے اسرائیل کی سپریم کورٹ میں دائر کی گئی محمد علان کی رہائی سے متعلق درخواست پر اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے عدالت میں بھی یہ تجویز پیش کی ہے کہ وہ محمد علان کو اس شرط پر رہا کرنے کو تیار ہیں کہ اگر وہ چار سال کے لیے فلسطین سے باہر چلے جانے پر راضی ہوجاتے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم "مرکز العدالہ” کے مندوب جمیل خطیب اور فلسطینی وزارت امور اسیران کی جانب سے اسرائیلی سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس میں محمد علان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عدالت نے کل سوموار کے روز کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر اسرائیلی حکام کی جانب سے یہ تجویز پیش کی گئی کہ محمد علان کو مشروط طورپر رہا کیا جاسکتا ہے۔
فلسطینی وکیل جمیل خطیب نے محمد علان کی چار سال کے لیے جلا وطنی کی شرط پر رہائی کی پیشکش مسترد کردی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ علان فلسطینی باشندہ ہے۔ اس کے خلاف کوئی مقدمہ بھی نہیں اور نہ ہی کوئی الزام عاید کیا گیا ہے۔ اس کے باوجود اس کی رہائی کے لیے طویل جلا وطنی کی شرائط عائد کرنا ظالمانہ اقدام ہے جسے کسی صورت میں قابل قبول نہیں سمجھا جاسکتا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی جیل النقب کے ایک اسپتال میں داخل بھوک ہڑتالی فلسطینی اسیرمحمد علان کی بھوک ہڑتال دو ماہ سے چاری ہے۔ اسپتال میں اس کی حالت تشویشناک ہے اور صہیونی حکام اس کی رہائی کو کھیل تماشا بنائے ہوئےہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین