اقصی فاؤنڈیشن کے مطابق یہودی آباد کاروں نے بدھ کی شام مسجد اقصی پر قبضے کی چھیالیس سال مکمل ہونے کی یاد میں یہودی نوجوانوں نے ایک ریلی کا اہتمام کیا جس میں امام الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ نعرے لگائے۔ بدبخت یہودیوں نے نعوذ باللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت اور انکی نبوت کے انکار کے نعرے بھی لگائے۔
متشدد اور ننگ انسانیت یہودیوں نے مسلمانوں کے قبلہ اول، تیسرے مقدس ترین مقام اور آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم کی راہ گزر، مسجد اقصی اور اس کے اطراف پھیلے بابرکت شہر القدس کے متعلق بھی اشتعال انگیز نعرہ بازی کی۔
اس موقع پر انتہاء پسند یہودی نوجوانوں نے گزرنے والے القدس کے شہریوں کو زدوکوب بھی کیا۔ بدبخت یہودیوں نے اہالیان القدس کے چہروں پر تھوکا، ادھر اسرائیلی فوج نے بہت سے فلسطینی نوجوانوں کو گرفتار کرکے ان کے ہاتھ باندھ رکھے تھے ، یہودی نوجوانوں نے انہیں بھی معاف نہیں کیا اور ان کے چہروں پر تھوکتے رہے۔
ریلی میں شریک یہودیوں نے ایسے لباس پہن رکھے تھے جس میں مسجد اقصی کی جگہ ھیکل سلیمانی تعمیر کرنے کے مطالبات کیے گئے تھے۔
اس سے قبل اسرائیلی فورسز کی بڑی تعداد نے مسجد اقصی کے العامود دروازے پر دھرنا دینے والے اہالیان القدس پر حملہ کردیا، ان فلسطینیوں نے فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے، دھرنے کے دوران القدس اور مسجد اقصی کے حق میں شدید نعرے بازی کی۔ تاہم اسرائیلی فوج نے حملہ کرکے دھرنا دینے والوں تشدد کا نشانہ بنایا اور متعدد کو گرفتار کرلیا۔
س دوران صہیونی اہلکاروں نے متعدد صحافیوں، فوٹو گرافرز اور میڈیا کےافراد کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔ اقصی فاؤنڈیشن برائے وقف و آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ بدھ کی شام القدس کے مغربی علاقےمیں ایک رقص و سرور اور موسیقی کی محفل اور ریلی منعقد کی گئی تھی جس میں پچاس ہزار یہودیوں نے شرکت کی۔
ریلی میں شریک نوجوان اولڈ میونسپلٹی میں داخل ہوئے اور پھر مسجد اقصی کی دیوار براق (دیوار گریہ) سے متصل براق صحن میں محفل موسیقی کا انعقاد کیا گیا۔ محفل کے دوران اس قدر بلند آواز میں میوزک بجایا گیا کہ مسجد میں موجود نمازیوں کو شدید تکلیف کا سامنا کرنا پڑا۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین