اسلام ٹائمز: ایشیائی کاروان برائے آزادی القدس تہران سے براستہ تبریز، ترکی کے لئے روانہ ہو گیا ہے۔ روانگی کے وقت پر جوش نعرے اور رقت انگیز مناظر دیکھنے کو ملے۔
اسلام ٹائمز۔ اسرائیل اور صیہونیت کے خلاف عالمی رائے عامہ بیدار کرنے اور اہل فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے جکارتہ و دہلی سے شروع ہونے والا، ایشیائی کاروان تہران سے ترکی کے لئے روانہ ہوگیا۔ عالمی مارچ برائے آزادی القدس ( گلوبل مارچ ٹو یروشلم )کے نام سے موسوم 12ایشیائی ممالک کے تقریباً 200 افراد پر مشتمل کاروان نے ایران کے متعدد شہروں میں فلسطینی کاز بالخصوص بیت المقدس کی بازیابی کے حوالے سے مختلف جلسوں اور تقریبات میں شرکت کی۔
جن میں ایران کی سیاسی قیادت کے علاوہ مذہبی رہنماؤں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی مقتدر شخصیات نے شرکت کی اور کاروان کے شرکاء سے ملاقات کرکے ان کے عظیم مقصد پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔ ایران کے سہ روزہ قیام میں شرکاء کاروان نے اپنے اس عزم کی تجدید کی کہ ان کی جدوجہد آزادی القدس تک جاری رہے گی۔ کاروان آزادی القدس کو دئیے گئے استقبالئے سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے واشگاف الفاظ میں اپنے موقف کو دہرایا کہ عالمی امن کے لئے سب سے بڑا خطرہ صیہونیت ہے اور عالمی استعمار امریکہ اپنے اقتدار کو برقرار رکھنے کے لئے، اسرائیل کی بھرپور سرپرستی کرتا ہے اور جب تک اسرائیل کا ناپاک وجود ہے دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔
خیال رہے کہ دنیا کے مختلف حصوں سے آزادی القدس کے خواہاں مردان خدا مست "القدس لنا” کا مستانہ نعرہ لگاتے ہوئے چار دن قبل تہران پہنچے تھے۔ جہاں سے انہیں براستہ ترکی بیروت کی طرف مارچ کرنا تھا۔ لیکن استعماری ایجنٹوں کی سازش کے نتیجے میں پاکستان، افغانستان اور ملائیشیاسے تعلق رکھنے والے تقریباً ایک سو شرکاء کو ترک حکومت کی طرف سے ویزہ نہ ملنے کی وجہ سے انتہائی بددلی پیدا ہوئی اور کاروان کے تمام شرکاء ایک ساتھ روانہ نہ ہو سکے۔
جس پر پاکستانی کاروان کے شرکاء نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور انہوں نے کہا کہ ترک حکومت کے اس اقدام نے پوری دنیا میں ان کے اچھے تاثر کو ختم کر دیا اور فریڈم فلوٹیلا کے موقع پر ترک عوام اور حکمرانوں نے جو مجاہدانہ کردار ادا کیا تھا اس کی نفی کر دی ہے۔ شرکاء کاروان نے مطالبہ کیا کہ ترکی سفارتخانے کے ذمہ داران اور وزارت داخلہ اپنے طرز عمل سے ترک قوم کو بدنام کر رہے ہیں۔ اب پاکستان، افغانستان اور ملائشیا کا مشترکہ کاروان براستہ دمشق، بیروت روانہ ہوگا۔ جہاں دنیا بھر سے آزادی القدس کے متلاشی جمع ہو رہے ہیں اور تیس مارچ کی صبح آزادی القدس کے لئے اللہ اکبر کی صداؤں میں "باالروح باالدم نفدیک یا اقصیٰ ” کے نعرے لگاتے ہوئے یروشلم کی جانب روانہ ہوں گے ۔