فلسطینی وزیر داخلہ و سکیورٹی فتحی حماد کا کہنا ہے کہ غزہ کی جنوبی رفح راہگذر کی مسلسل بندش سے چھ سال سے اسرائیلی
محاصرے میں گھرے ساڑھے سولہ لاکھ اہل غزہ کو شدید نقصان ہوگا اور پٹی میں کسی بھی وقت کوئی بڑا انسانی المیہ وقوع پذیر ہو سکتا ہے۔ پیر کے روز وزارت داخلہ کی ویب سائٹ پر نشر اپنے بیان میں فتحی حماد نے مطالبہ کیا کہ مصری صدر محمد مرسی فوری طور پر رفح کراسنگ کو آمد و رفت کے لیے چوبیس گھنٹے کھولنے کا اعلان کریں۔
وزیر داخلہ نے استفسار کیا کہ کیا آج بھی ہم حسنی مبارک کے دور کی طرح محاصرے کا شکار نہیں اور انقلابی اور جمہوری مصر میں بھی ہماری مشکلات برقرار نہیں ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ مصری صدر محمد مرسی جرأت مندانہ فیصلوں کے ذریعے رفح کراسنگ کو کھولنے کا حکم جاری کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ نے کوئی گناہ نہیں کیا کہ اس پر زندگی تنگ کردی جائے۔ وزیر داخلہ نے مصر سے مطالبہ کیا کہ وہ دوبارہ پرانی حالت پر نہ لوٹے کیونکہ انقلابی مصر کو لازمی طور پر حنسی مبارک کے طریقے پر نہیں چلنا۔ فلسطین اور مصر تاریخی طور پر ایک ہی ریاست ہیں جنہیں ایک دوسرے سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔
حماد نے زور دے کر کہا کہ رفح کراسنگ غزہ کی پٹی کے لیے سانس لینے کا واحد راستہ ہے جسے سابق مصری دور حکومت میں بار بار بند کیا جاتا رہا، اب حالیہ مصری قیادت پر لازم ہے کہ وہ دوبارہ پرانی ڈگر پر نہ چلے اور عازم سفر فلسطینی طلبہ، مریضوں، بوڑھوں اور بچوں کی مصائب میں اضافے کا سبب نہ بنے۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ رفح راہگذر کے ذریعے ہی دونوں ملکوں کے درمیان تجارت ہوتی ہے جس سے غزہ کی پٹی کے مشکلات حل ہوتی ہیں اور غزہ کی چھ سالہ مشکلات کا خاتمہ ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مصر کا امن ہی غزہ کا امن ہے لہذا ہم کبھی بھی مصر میں بدامنی کے خواہاں نہیں ہوسکتے۔ ہم اپنی سرحدوں کی سکیورٹی کے انتظامات کا مصری حق تسلیم کرتے ہیں تاہم امید کرتے ہیں سکیورٹی انتظامات میں سختی کے نام پر غزہ کے باسیوں کا گلا نہیں گھوٹا جائے گا کیونکہ یہ کراسنگ اہل غزہ کے لیے شہ رگ کا کام دے رہی ہے اور اس کی بندش سے غزہ میں بڑا انسانی بحران پیدا ہوجائے گا۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین