القدس فاؤنڈیشن نے مقبوضہ مشرقی القدس میں فلسطینیوں کےایک قدیم ترین تاریخی اسکول کو گرانے کے لیے جاری اسرائیلی اوچھے ہتھکنڈوں کا انکشاف کیا ہے۔
فاؤنڈیشن کے مطابق صہیونی انتظامیہ نے اس اسکول کے نیچے مسجد اقصیکی جنوبی دیوار تک جانے کے لیے زیر زمین سرنگ کی کھدائی شروع کر رکھی ہے۔
مسجد اقصی سے متصل القدس کے علاقے سلوان کی دفاعی کمیٹی کے سربراہ فخر ابو دیاب کا کہنا ہے کہ مسجد اقصی کے قریب واقع یہ اسکول شہر کا سبسے پرانی درسگاہ ہے جس کی عمارت اب اسرائیلی کھدائیوں کے سبب کسی بھی وقت زمین پر آ سکتی ہے۔
ابو دیاب نے بتایا کہ 1967ء میں چھ روز جنگ کے بعد مشرقی القدس پر قابض ہونے کے بعد صہیونی بلدیہ نے اس اسکول کا انتظام سنبھال لیا تھا۔ یہ اسکول 1917ء میں تعمیر کیا گیا جس کے کچھ حصے پر ’’العاد‘‘ نامی یہودی تنظیم نے قبضہ کر کے اسے کھدائی کی مشینری کے اسٹور کا درجہ دے دیا تھا۔
القدس فاؤنڈیشن کے سربراہ نے خبردار کیا کہ اسرائیلی منصوبے کے مطابق سلوان کے بچوں کو علم کی روشنی فراہم کرنے والے اس اسکول پر کسی بھی مکمل طور پر ختم کیے جانے کے احکامات صادر کیے جا سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ سلوان کا یہ پرائمری اسکول القدس کی مشرقی بستان کالونی اور ’’طنظور فرعون‘‘ کے علاقے کے درمیان واقع ہے۔ اسرائیل اس اسکول کو بھی تلمودی باغات میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین