خیال رہے کہ اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل نے علامہ الشیخ صلاح کی کئی سال قبل وادی الجوز میں کی گئی ایک تقریر جس میں انہوں نے اسرائیل کو جنگی مجرم قرار دیا تھا کی بناء پر عدالت میں مقدمہ چلا رکھا ہے۔ اسرائیل کی ایک دوسری عدالت الشیخ رائد صلاح کو اس مقدمے میں 8 ماہ قید کی سزا بھی سنا چکی ہے تاہم الشیخ رائد اور ان کے وکلاء نے عدالتی فیصلے کو ایک دوسری عدالت میں چیلنج کر رکھا ہے۔
گذشتہ روز عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے الشیخ رائد صلاح نے کہا کہ ان کے خلاف جھوٹے الزامات کی بنیاد پر مقدمہ قائم کیا گیا ہے۔ ان کے وکلاء نے عدالت کے سامنے اسرائیلی پراسیکیوٹر کا جھوٹ ثابت کر دیا ہے تاہم اس کے باوجود انہیں عدالت سے انصاف کی توقع نہیں ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل کا کہنا ہے کہ الشیخ رائد صلاح پر مقدمہ ٹھوس شواہد کی بناء پر چلایا گیا ہے۔ انہوں نے اپنی ایک تقریر میں اسرائیل کے خلاف ایسی زبان استعمال کی تھی جس سے ظاہر ہو رہا تھا کہ وہ بغاوت کر رہے ہیں۔ پراسیکیوٹر نے امید ظاہر کی آئندہ ماہ کے دوران شیخ رائد صلاح کے خلاف فردِ جرم عائد ہو جائے گی۔