مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق دوحہ میں حماس کے سیاسی شعبے کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بعض اخبارات نے جماعت کے سیاسی شعبے کے نائب صدر ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق کے نام منسوب کر کے یہ افواہ پھیلائی ہے کہ حماس اسرائیل سے براہ راست بات چیت بھی کر سکتی ہے۔ یہ خبر جھوٹ کا پلندہ ہے۔ ابو مرزوق نے ایسا کوئی بیان دیا ہے اور نہ ہی یہ حماس کی پالیسی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل سے براہ راست مذارکرات نہ کرنا حماس کی طے شدہ پالیسی ہے اور میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
خیال رہے کہ حماس رہ نما ابو مرزوق نے حال ہی میں القدس ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اسرائیل سے مذاکرات کرنے میں قانونی طور پر کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ ہم بندوق کے ذریعے بھی مذاکرات کر رہے ہیں اور زبان کے ذریعے بھی کر سکتے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر فلسطین میں حالات جوں کے توں رہتے ہیں تو فلسطینی عوام اور حماس کے پاس اسرائیل کے خلاف مسلح تحریک جاری رکھنے کے سوا اور کوئی چارہ باقی نہیں رہے گا۔ تاہم انہوں نے اپنی انٹرویو میں اسرائیل سے براہ راست بات چیت کی اصطلاح استعمال نہیں کی۔